لوگوں کے رازوں اور عیوب کا سراغ لگا...

Egypt's Dar Al-Ifta

لوگوں کے رازوں اور عیوب کا سراغ لگانا

Question

کیا لوگوں کی غلطیوں اور گناہوں کا سراغ لگانا اور انہیں جاننے کی کوشش کرنا حرام ہے؟ اور اس فعل سے توبہ کیسے کی جاۓ؟

Answer

اس فعل کا شمار پوشیدہ رازوں کا سراغ لگانے میں ہوتا ہے لوگوں کے پوشیدہ رازوں کا سراغ لگانا جائز نہیں ہے۔ کیونکہ دوسروں کے عیبوں کی سراغ رسانی کرنا ان برے اخلاق اور حرام کاموں میں سے ہے جو آپس میں نفرت کے بیج بوتے ہیں اور معاشرے میں فساد پھیلاتے ہیں۔

جو شخص لوگوں کے رازوں کی سراغ رسانی کرتا ہے اسے چاہیے کہ وہ سچی توبہ کرے، اور ان لوگوں سے معافی مانگے جن پر اس نے ظلم کیا ہے، مگر اپنی بدنامی نا ہونے دے، ورنہ اسے چاہیے کہ جو کچھ ہوا ہے اپنے اور اپنے رب کے درمیان اس پر توبہ کرے اور ان لوگوں کے لیے استغفار کرے۔اور لوگوں کے جن عیبوں کا اسے پتا ہے ان کی وجہ سے لوگوں سے بغض نہ رکھے اور ان کی قدر ومنزلت نہ گھٹاۓ۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرماۓ گا۔" متفق علیہ۔

بہتر ہے کہ انسان اپنے عیبوں کو دیکھے اور اپنے گناہوں سے توبہ کرے۔

Share this:

Related Fatwas