جنگجووں کو پناہ دینا
Question
دہشت گردوں کو پناہ دینے اور انہیں نظروں سے چھپانے کا کیا حکم ہے؟بایں دعوی کہ یہ جہاد فی سبیل اللہ میں مدد کرنا ہے
Answer
دہشت گردوں کو پناہ دینا ان کبیرہ گناہوں میں سے ایک ہے جس کے مرتکب اللہ تعالیٰ کی لعنت کے مستحق ہیں اور یہ دعویٰ کرنا کہ یہ جہاد میں معاونت ہے شریعت پر سراسر جھوٹ باندھنا ہے۔ یہ مجرم جو بھی تخریب کاری اور قتل و غارت گری کررہے ہیں بغاوت اور فساد کی بدترین مثال ہے جسے روکنےاور ختم کرنے کیلئے شریعت آئی ہے اور اگر وہ شہریوں کو نقصان پہنچانے سے باز نہ آئیں تو شریعت نے ان کے خلاف قتال کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان کے فعل کو جہاد کہنا دھوکہ اور جھوٹ ہے یہ اس لئے اسے جہاد کہتے ہیں تاکہ کمزور ذہن اس فساد اور دہشتگردی کے فریب میں آ جائیں۔ معاشرے کو اپنے تمام ارکان، فرقوں اور اداروں کے ساتھ مل کر ان باغیوں کا مقابہ کر کے ان کی جارحیت کو پسپا کرنا چاہیے۔ اس عمل میں ہر ایک کو اپنی طاقت اور استطاعت کے مطابق کوشش کرنی چاہیے؛
شریعت نے لوگوں کو ظالم کا ہاتھ روکنے کا حکم دیا ہے یہاں تک کہ وہ اپنے ظلم و جبر سے باز آجائے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برائی پر خاموش رہنے سے اور ناانصافی پر آنکھیں بند کرنے سے تنبیہ فرمائی ہے اور اسے عذاب الٰہی کا سبب قرار دیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ برائی کو نہ روکنے سے جرم کے لیے ماحول پیدا ہوتا ہے اور بغیر کسی مزاحمت کے اس کے پھیلاؤ میں اور بڑھنے میں مدد ملتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر لوگ ظالم کو دیکھیں اور اس کا ہاتھ پکڑ کر نہ روکیں تو اللہ تعالیٰ انہیں اپنے عذاب سے اندھا کر دے گا۔" اس حدیث مبارکہ کو امام احمد، امام ابوداؤد اور امام ترمذی -رحمھم اللہ -نے روایت کیا اور اسے صحیح کہا ہے۔ امام ابن ماجہ اور امام ابن حبان نے اسے سیدنا ابو بکر الصدیق رضی اللہ عنہ کی حدیث سے نقل کیا ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.