افواہوں کے معاشرے پر اثرات

Egypt's Dar Al-Ifta

افواہوں کے معاشرے پر اثرات

Question

ایک مسلمان کا اپنے اردگرد پھیلائی جانے والی افواہوں کے بارے میں کیا فرض ہے؟

Answer

اسلام نے افواہوں کے ذرائع کی اس طرح بیخ کنی کی ہے کہ مسلمانوں کو خبروں پر کوئی حکم لگانے سے پہلے ان کی تصدیق کرنے کا حکم دیا ہے اور ان کے بارے میں بات کرنے اور انہیں نشر کرنے سے پہلے تمام امور میں ان کے ماہرین اور اہلِ علم کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیا ہے۔ اور ارشادِ باری تعالیٰ ہے: { اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہاے پاس کوئی سی خبر لائے تو اس کی تحقیق کیا کرو کہیں کسی قوم پر بے خبری سے نہ جا پڑو پھر اپنے کیے پر پشیمان ہونے لگو۔ " (الحجرات:6)۔

اسی طرح اسلام نے افواہوں کو سننے اور پھیلانے سے بھی منع کیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے افواہیں اور فتنے پھیلانے والوں کی باتیں سننے والوں کی بھی مذمت کی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: { اگر وہ تم میں نکلتے تو سوائے فساد کے اور کچھ نہ بڑھاتے اور تم میں فساد ڈلوانے کی غرض سے دوڑے دوڑے پھرتے، اور تم میں ان کے جاسوس بھی ہیں، اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔" [التوبہ: 47]۔

Share this:

Related Fatwas