نمازِ حاجت
Question
نمازِ حاجت کیا ہے، اس کا کیا حکم ہے اور اسے کیسے ادا کیا جائے؟
Answer
نمازِ حاجت مستحب ہے، یہ دو رکعتوں میں ادا کی جاتی ہے دونوں میں سورتِ فاتحہ اور اس کے ساتھ قرآنِ مجید میں سے جس قدر آسانی سے پڑھا جا سکے پڑھا جاتا ہے، پھر اللہ تعالی کی حمد وثناء کی جاتی ہے، پھر رسول اللہ ﷺپر درود وسلام بھیجا جاتا ہے اور پھر سنت میں مذکور دعا کی جاتی ہے۔
نمازِ حاجت وہ نمازہے جو کسی حاجت کو پورا کرنے کے لیے پڑھی جاتی ہے اور جمہور فقہاء اسے مستحب سمجھتے ہیں اور یہ دو رکعتوں میں ادا کی جاتی ہے دونوں میں سورتِ فاتحہ اور اس کے ساتھ قرآنِ مجید میں سے جس قدر آسانی سے پڑھا جا سکے پڑھا جاتا ہے، پھرنماز کے بعد اللہ تعالی کی حمد و ثناء کی جاتی ہے، پھر رسول اللہ ﷺپر درود وسلام بھیجا جاتا ہے اور پھر رسول اللہ ﷺ سے مروی دعا مانگی جاتی ہے آپ ﷺ نے فرمایا ”جسے اللہ تعالیٰ سے کوئی ضرورت ہو یا بنی آدم میں سے کسی سے کوئی کام ہو تو پہلے وہ اچھی طرح وضو کرے، پھر دو رکعتیں ادا کرے، پھر اللہ کی حمد و ثنا بیان کرے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود (و سلام )بھیجے، پھر کہے: «لا إله إلا الله الحليم الكريم سبحان الله رب العرش العظيم الحمد لله رب العالمين أسألك موجبات رحمتك وعزائم مغفرتك والغنيمة من كل بر والسلامة من كل إثم لا تدع لي ذنبا إلا غفرته ولا هما إلا فرجته ولا حاجة هي لك رضا إلا قضيتها يا أرحم الراحمين» ”اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ حلیم (بردبار) ہے، کریم (بزرگی والا) ہے، پاک ہے اللہ جو عرش عظیم کا رب ہے، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو رب العالمین (سارے جہانوں کا پالنہار) ہے، میں تجھ سے تیری رحمت کو واجب کرنے والی چیزوں کا اور تیری بخشش کے یقینی ہونے کا سوال کرتا ہوں، اور ہر نیکی میں سے حصہ پانے کا اور ہر گناہ سے سلامتی کا سوال کرتا ہوں، اے ارحم الراحمین! تو میرا کوئی گناہ باقی نہ چھوڑ مگر تو اسے بخش دے اور نہ کوئی غم چھوڑ، مگر تو اسے دور فرما دے اور نہ کوئی ایسی ضرورت چھوڑ جس میں تیری خوشنودی ہو مگر تو اسے پوری فرما دے“
اس حدیث میں نمازِ حاجت کی رکعات کی تعداد، اسے ادا کرنے کا طریقہ اور اس میں مانگی جانے والی دعا کا واضح بیان ہے۔