کثرت سے قسمیں اٹھانا

Egypt's Dar Al-Ifta

کثرت سے قسمیں اٹھانا

Question

خرید وفروخت میں کثرت سے قسمیں کھانے کا کیا حکم ہے؟

Answer

خرید وفروخت کے دوران کثرت سے سے قسمیں کھانا مکروہ ہے، کیونکہ اس کی وجہ سے برکت زائل  ہوتی ہے اور اس لیے  بھی کہ یہ فعل دلوں سے اللہ تعالیٰ کے نام کی تعظیم زائل ہونے کا سبب ہے۔پس اللہ تعالیٰ نے قسموں کی حفاظت کا حکم دیا ہے اور اپنے نام کی کثرت سے قسمیں کھانے سے منع فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:(اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو) [المائدة:89] اور اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے:( اور اللہ کو اپنی قسموں کا نشانہ نہ بناؤ) [البقرة: 224]، اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں کثرت سے قسم کھانے سے مطلقاً منع کیا گیا ہے، خاص طور پر تجارت میں، کیونکہ  اس سے تجارت میں سے برکت میں اٹھ جاتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " قسم کھانے سے سامان تو جلدی بک جاتا ہے لیکن وہ برکت کو مٹا دینے والی ہوتی ہے۔" (اسے بخاری رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے) فقہاء نے خرید و فروخت کے دوران قسم کھانے کو مکروہ قرار دیا ہے۔ مطلقاً انسان کو زیادہ قسمیں نہیں کھانی چاہیں، خواہ قسم کھانے والا سچا ہو یا جھوٹا ہو۔

والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas