نوادرات کی تجارت کرنا

Egypt's Dar Al-Ifta

نوادرات کی تجارت کرنا

Question

نوادرات یا دوسری چیزیں جو مل جاتی ہیں ان کو بیچنے اور عام طور پر ان کی خرید و فروخت کا کیا حکم ہے؟

Answer

شرعی طور پر نوادرات کی تجارت کرنا یا ان کو بیچنے، عطیہ کرنے یا دیگر طریقوں سے ان میں تصرف کرنا جائز نہیں ہے، مگر اسی حد تک جائز ہے  جس کی ولی امر کی طرف سے اجازت دی گئی ہو اور قانون کے ذریعے اس طرح سے منظم کیا گیا ہو جس سے عوامی مفاد حاصل ہو رہا ہو، چاہے کوئی شخص انہیں اپنی ملکیت والی زمین پر  ہی کیوں نہ پاۓ۔ زمین کی ملکیت منتقل ہونے کے ساتھ زمین میں دفن نوادرات کی ملکیت منتقل نہیں ہوتی، جب تک کہ موجودہ مالک دفن شدہ نوادرات کے پہلے مالک کے وارثوں میں سے ایک نہ ہو - جس کا امکان نہیں ہے - بلکہ اگر یہ ثابت ہو بھی جاۓ  کہ وہ پہلے مالک کے وارثوں میں سے ہےتو بھی بہت سی وجوہات کی بنا پر ان نوادرات میں اس کی ملکیت ثابت نہیں ہوتی، اور اس طرح سے جب نوادرات کی ملکیت موجودہ مالک کو منتقل ہی نہیں ہوئی تو وہ نوادرات عوامی پیسہ ہے، اور یہ لقطہ (زمین پر پڑی ہوئی اٹھائی جانے والی چیز) بن جاتے ہیں جنہیں ریاست کو واپس کرنا ضروری ہوتا ہے، اور مصر میں افتاءً اور فضاءً اسی پر عمل ہے۔

والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas