معاشرے کو جاہلی معاشرہ کہنا ۔

Egypt's Dar Al-Ifta

معاشرے کو جاہلی معاشرہ کہنا ۔

Question

کیا معاشرے میں کچھ گناہوں کا وجود اسے جاہلی معاشرہ بنا دیتا ہے؟

Answer

دہشت گرد گروہوں نے اپنے لٹریچر میں معاشرۂ جاہلیت کی اصطلاح اس لیے استعمال کی ہے تاکہ وہ پوری امت  کی عموما اور ان کا منہج پر نہ اپنانے والوں کی خصوصاً تکفیر کر سکیں اور یہی فکری دہشت گردی ہے، ایسا اس لئے کرتے ہیں تاکہ ظاہر  کریں کہ معاشرہ جاہلی معاشرہ ہے اگرچہ اس کے لوگ لا إله إلا الله وأن محمدًا رسول الله  کی شہادت دے رہے ہیں، یہ ایسا بات ہے کہ ان دہشتگردوں کے علاوہ کسی مسلمان عالم نے نہ اس کی تائید کی ہےاورکبھی اس قول کو اپنایا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ اسلام ایک پختہ عقیدہ ہے  جوکہ محض خلاف ورزیوں اور گناہوں کے ارتکاب سے زائل نہیں ہو سکتا۔ بلکہ دہشتگردوں کا یہ فہم قرآن و سنت کے ساتھ متصادم ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "کہہ دو اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں، بے شک اللہ سب گناہ بخش دے گا، بے شک وہ بخشنے والا رحم والا ہے۔" (الزمر: 53) اور اللہ تعالی نے فرمایا: "اور جو کوئی برا فعل کرے یا اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ سے بخخشش مانگے تو اللہ کو بخشنے والا مہربان پائے گا۔" (النساء: 110) اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: " تین چیزیں ایمان کی  اصل ہیں: جو لوگ لا إله إلا الله، کہتے ہوں ان سے باز رہنا، اور  نہ ہی کسی کو کسی گناہ کی وجہ سےہم کافر کہتے ہیں اور نہ کسی عمل  کی وجہ سے ہم اسے اسلام سے خارج کرتے ہیں۔" (اسے ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔

Share this:

Related Fatwas