کفر قتل کی علت نہیں ہے۔

Egypt's Dar Al-Ifta

کفر قتل کی علت نہیں ہے۔

Question

کیا اسلام میں داخل نہ ہونا بذات خود خون کے مباح ہونے اور اس کے معصوم نہ ہونے  کا سبب ہے؟

Answer

جمہور علماء ِ کرام کی رائے ہے کہ اسلامی شریعت کے مطابق کفر نہ تو قتل کی علت ہے اور نہ کسی بھی طرح مباح اور حلال کرنے کا محل ہے، سواۓ حالتِ ظلم کے۔ یہ کبھی تصور بھی نہیں جا سکتا کہ اسلام اس لیے آیا ہے کہ صرف مسلمان امن سے رہ سکیں، بلکہ اس کے برعکس اسلام اس لئے آیا ہے پوری انسانیت میں امن و سلامتی کا بول بالا ہو۔ پس مسلمان  امتِ اجابت وایمان ہیں اور غیر مسلم امتِ دعوت وبیان ہیں،اللہ تعالی نے فرمایا: {اور ہم نے آپ کو تمام جہانوں کیلئے رحمت بنا کر بھیجا ہے} [انبیاء: 107]۔ اور اللہ تعالی نے اختلاف کو منظور کیا ہے اللہ تعالی نے فرمایا:" اور اگر تیرا رب چاہتا تو سب لوگوں کو ایک رستہ پر ڈال دیتا، اور ہمیشہ اختلاف میں رہیں گے۔مگر جس پر تیرے رب نے رحم کیا، اور اسی لیے اس نے انہیں پیدا کیا ہے" (ہود: 118، 119) اور اللہ تعالی نے فرمایا: " اور اگر تیرا رب چاہتا تو جتنے لوگ زمین میں ہیں سب کے سب ایمان لے آتے۔" (يونس: 99)  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کسی آدمی نے کسی کو اس جان کی پناہ دی اور پھر اسے قتل کر دیا تو میں قاتل سے دستبردار ہوں اگرچہ مقتول کافر ہی کیوں نہ ہو ۔روایتِ طیالسی وبیہقی، اور ایک اور روایت میں ہے: "پس قاتل سے اللہ کا ذمہ اٹھ گیا " اگر کفر خون کو مباح کرنے کا مقتضِی ہوتا تو رسول اللہ ﷺ کیسےکافر کو قتل  کرنیوالے سے بری ہو سکتے تھے؟

Share this:

Related Fatwas