دہشت پھیلانے (ارجاف) اور جہاد کے در...

Egypt's Dar Al-Ifta

دہشت پھیلانے (ارجاف) اور جہاد کے درمیان تعلق

Question

دہشت پھیلانے (ارجاف) کی حقیقت کیا ہے؟ اس کا جہاد فی سبیل اللہ سے کیا تعلق ہے؟

Answer

جو دہشت گرد جماعتیں اور تنظیمیں اسلام اور اس کے عظیم مقاصد کے پردے  میں چھپ کر جو اس بات کو فروغ دے رہے ہیں کہ حرمات کو پامال کرنے اور بے گناہوں کا خون بہانے جیسی ان کی سرگرمیاں جہاد ہیں یہ غلط بات ہے اورسوءِ فہم کا نتیجہ ہے؛ یہ اس لیے کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں وہ دہشتگردی اور فساد ہے جس کا ذکر اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے اس فرمان میں کیا ہے: اگر منافق اور وہ جن کے دلوں میں مرض ہے اور مدینہ میں دہشت پھیلانے والے باز نہ آئیں گے تو آپ کو ہم ان کے پیچھے لگا دیں گے پھر وہ اس شہر میں تیرے پاس نہ ٹھہریں گے۔ مگر بہت کم لعنت کیے گئے ہیں، جہاں کہیں پائے جائیں گے پکڑے جائیں گے اور قتل کیے جائیں گے۔یہی اللہ کا قانون ہے ان لوگوں میں جو اس سے پہلے ہو گزر چکے ہیں، اور آپ اللہ کے قانون میں کوئی تبدیلی ہرگز نہ پائیں گے۔ [الاحزاب: 60-62]، اور ایک لفظ ہے جس کا برااور سلبی مفہوم ہے یعنی مختلف دعوؤں کے تحت ایک ہی معاشرے کے افراد کے درمیان لوگوں کے خون اور مال مباح کر کے فتنہ فساد، بدامنی اور خلفشار پیدا کرنا ، ان میں سے کچھ دعوے یہ ہیں: حکمران، ریاست، یا عوام کے گروہوں کو کافر کہنا، اور یہ کہ نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے کا بہانہ  بنا کر مسلمانوں کا خون بہانے کو، یا غیر مسلموں کے ممالک  میں ان کا کے خون بہانے  کو حلال سمجھنا، یا جو غیر مسلم لوگ مسلمان ممالک میں داخل ہوں ان کا خون اس بہانے سے جائز سمجھنا کہ ان کے ممالک اسلام سےبرسرِ پیکار ہیں۔۔۔ اس طرح کے دیگر دعوے جو شیطان ان دہشتگردوں کو دیتا ہے جن میں سے کچھ دعوے تو ایسے ہیں جو صحابہ کرام اور ان کے بعد آنے والوں کے دور میں خارجیوں کے ظہور کا بھی سبب بنے تھے  اور یہ دعوے ایسا شبہ پیدا کرتے ہیں جن کے ساتھ وہ زمین پر فساد اور حرام خون بہانے کا جواز پیش کرتے ہیں۔

Share this:

Related Fatwas