دہشتگرد تحریکوں کے ہاں قرآن کے مقاص...

Egypt's Dar Al-Ifta

دہشتگرد تحریکوں کے ہاں قرآن کے مقاصد

Question

کیا انتہا پسندانہ سوچ رکھنے والے لوگ قرآن پاک کے معانی اور مقاصد کو مدنظر رکھتے ہیں؟

Answer

انتہا پسندانہ خیالات کے حامل افراد قرآن کریم کی آیات کی طرف رجوع کرتے ہیں، ان کے معانی میں تحریف کرتے ہیں  اور ان آیات کے مقاصد مکمل طریقے سے نہیں سمجھتے، اسی لئے آپ دیکھتے  ہیں کہ وہ لوگ غیر مسلموں کے بارے میں نازل ہونے والی آیات کے احکام مسلمانوں پر لگاتے ہیں، اور نتیجتاً یہ لوگ سنتِ نبوی ﷺ کے منہج سے  منحرف ہو جاتے ہیں اور اسی طرح یہ فعل مفاہیم اور ترازو کو الٹ پلٹ کرنے، اچھے عمل کو برے میں اور برۓ عمل کو اچھے میں بدلنے کا سبب  بھی بنتا ہے؛ اس طرح وہ  لوگوں کو الجھا کر انہیں فکری انتشار میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " بلاشبہ اس کی اصل سے ایسے لوگ نکلیں گے جو اللہ کی کتاب کو بڑی تراوٹ سے پڑھیں گے ( لیکن ) لیکن وہ ان کے گلے سے نیچے نہیں اترے گی ، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر نشانہ بنائے جانے والے شکار سے نکلتا ہے ۔ " ( ابو سعیدخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : میر اخیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر میں نے ان کو پالیا تو انھیں اس طرح قتل کروں گا جس طرح ثمود قتل ہوئے تھے ۔ " روایتِ امام مسلم۔

اور آپ ﷺ کا یہ فرمانا کہ "وہ قرآن پڑھتے ہونگے لیکن وہ ان کے حلق سے آگے نہیں جاۓ گا" کا مطلب ہے: وہ اس کی تلاوت کریں گے لیکن اس کے معانی اور مقاصد کو نہیں سمجھیں گے، اس لئے وہ مسلمانوں کے خلاف نکلیں گے، اور خوارج کے بارے میں سلف صالحین میں سے کسی نے کیا ہی اچھا فرمایا ہےکہ ان خوارج کا ذکر اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں کیا گیا ہے: } کہہ دو کیا میں تمہیں بتاؤں جو اعمال کے لحاظ سے بالکل خسارے میں ہیں۔ وہ جن کی ساری کوشش دنیا کی زندگی میں کھو گئی اور وہ خیال کرتے ہیں کہ بے شک وہ اچھے کام کر رہے ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی نشانیوں کا اور اس کے روبرو جانے کا انکار کیا ہے پھر ان کے سارے اعمال ضائع ہوگئے سو ہم ان کے لیے قیامت کے دن کوئی وزن قائم نہیں کریں گے{۔ (الکہف:103-105 ).

Share this:

Related Fatwas