دینی مجال میں نئے تصورات پیدا کرنا
Question
تکفیر ی تحریکوں کا اسلام میں نئے اور غلط تصورات لانے اور انہیں صحیح ظاہر کر کے لوگوں میں پھیلانے کے کیا خطرات ہیں؟
Answer
تصورات نظریاتی اور فکری عمل کے بہترین نتائج ہوتے ہیں، کیونکہ یہ تصورات ایسی مسلسل اور پے در پے ذہنی کاوشوں کی پیداوار ہوتے ہیں جو بالآخر ایک ٹھوس اور محکم تشکیل پر منتج ہوتی ہیں جو کہ (تصور) ہے، اور یہ "تصور" تفکیری تحریک کی ڈائنامک پر اور علمی انواع کی تاسیسی اور تعمیری کوششوں کا شاہد بن گیا ہے، اور یہی وہ چیز ہے جو آزادئ تصورات کے مسئلے کو علمی اور فکری اہمیت دیتی ہے۔
اگر عام تصورات اور کلی مضامین کی آزادی کا مسئلہ عام طور پر اہمیت کا حامل ہے تو ملت اسلامیہ کے لئے خاص طور پر ضروری اور فوری مسائل میں ایک مسئلہ بن جاتا ہے، خصوصاً معیارات اور تصورات کے اس اضطراب میں جس کا اسلامی فکر نے کبھی مشاہدہ نہیں کیا۔ اگر ہم یہ دعویٰ کریں کہ یہ اضطراب اسلامی تہذیب کو تباہ کرنے والے اہم ہتھیاروں میں سے ایک ہے تو مبالغہ آرائی نہیں ہے، کیونکہ یہ اسلامی فکر کی جڑ پر وار کرتا ہے اور فکری طور پر بہت ہی مبہم صورتحال پیدا کر دیتا ہے۔
اگر ہم حالیہ دہائیوں میں انتہا پسندی کے حامیوں کی نظریاتی راۓ کا جائزہ لیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ ہمیشہ ایک نئے تصوراتی نظام کو مسلط کرنے کی کوشش کر تے ہیں جس کا تصور "توحید"، "دارِ اسلام"، "حاکمیت" اور "جہاد" وغیرہ سے تشکیل دیا گیا ہے تاکہ یہ نظام اسلامی شریعت بلکہ تمام آسمانی شریعتوں میں داخل کی جانےوالی تحریف شدہ افکار کے نظام کی تاسیس کیلئے اس فکر کے نقطۂ آغاز کی نمائیدگی کرے۔