فتویٰ اور دعوت

Egypt's Dar Al-Ifta

فتویٰ اور دعوت

Question

افتاء اور دعوت  میں کیا فرق ہے؟

Answer

دعوت اور افتاء کے درمیان فرق اس طرح واضح ہوتا ہے کہ دعوت کا کام تمام لوگوں کی احکام، معاملات اور اخلاقیات سمیت دینی مبادیات میں رہنمائی کرنے، مطلع کرنے اور پہنچانے پرقائم ہے، جب کہ فتویٰ ایک دقیق اور مخصوص عمل ہے جس سے خاص واقعات اور حالات میں شرعی حکم کا بیان طلب کیا جاتا ہے۔ مفتی اللہ تعالی کی طرف دعوت دینے کا کام انجام دے سکتا ہے، لیکن مبلغ مفتی کا عہدہ نہیں سنبھال سکتا اور لوگوں کو فتویٰ نہیں دے سکتا  ہاں اگر اس نے اس میدان میں اہلیت حاصل کی ہوتو پوچھنے والے کو فتویٰ دے سکتا ہے۔ کیونکہ افتاء ایک خاص منہج اور شرائط کے مطابق مہارت اور اجتہاد پر مبنی کام ہے – جیسا کہ ایک پڑھا لکھا شخص خطبہ دینے میں اچھا ہو سکتا ہے، اور جو شخص فتویٰ دینے کی اہلیت رکھتا ہو اس میں لوگوں سے خطاب کرنے اور بات پہنچانے کی کمی ہو سکتی ہیں۔ دعوت بعض اوقات مناظرے اور جدلِ محمود پر مبنی ہوتی ہے، اور فتویٰ ان پر مبنی نہیں ہوتا کیونکہ فتویٰ لیتے وقت سائل کا مناظرے یا جدل کا ارادہ نہیں ہوتا۔ ، بلکہ اس کا مقصد شرعی احکام کو دریافت کرنا اور ان کے بارے میں جاننا ہوتا ہے۔ افتاء اور دعوت دونوں اس پر متفق ہیں کہ مفتی اور مبلغ کو سائل اور سننے والے کی صورت حال کو مدنظر رکھنا چاہیےاور زمان ومکان اور تغیرات کے مطابق بات کرنی چاہیے۔ مبلغ کا کام وعظ کرنا، دلوں کو نرم کرنا، لوگوں کے دلوں میں خوف پیدا کرنا اور ان کے ضمیروں کو بیدار کرنا ہے، جہاں تک مفتی کا تعلق ہے، اس کا کام لوگوں کی عبادات کو درست کرنا، ان کے معاملات کو درست کرنا اور ان کے لیے شرعی احکام کو واضح کرنا ہے، اس کا  کام دلوں کو نرم کرنا یا تبلیغ کرنا نہیں ہے۔

Share this:

Related Fatwas