اللہ تعالیٰ کی طرف مکان کی نسبت کرن...

Egypt's Dar Al-Ifta

اللہ تعالیٰ کی طرف مکان کی نسبت کرنا

Question

کیا اشعری اللہ تعالیٰ کی طرف یہ منسوب کرتے ہیں کہ وہ ہر جگہ موجود ہے؟

Answer

اشعری حضرات یہ نہیں کہتے کہ اللہ تعالی ہر جگہ موجود ہے، بلکہ ان میں سے کسی نے بھی ایسا نہیں کہا، یہ مسلم بات ہے کہ اشعری حضرات اپنے عقیدے میں اللہ تبارک وتعالی سے مکان اور جہت کی نفی کرتے ہیں اور اللہ تعالی کی ذات اور صفات میں تنزیہ اور تقدیس کرنے والے ہیں ، اور وہ اہل سنت والجماعت ہیں جن کے عقیدہ کی پیروی امت کی اکثریت، اس کے اسلاف واخلاف اور ممتاز علماء کرام کرتے ہیں۔ اس لئے کہ مکان اپنے خالق کا کیسے احاطہ کر سکتا ہے؟ ورنہ  اللہ تعالی کا اس جگہ میں ہونا اور اس جگہ کا  ذات باری کو اپنے اندر سمونا لازم آۓ گا -  بلاشبہ اللہ تعالیٰ اس سے بہت بلند وبرتر ہے- عبد القاہر البغدادیؒ نے کہا : " اس بات پر علماءِ اشاعرہ کا اجماع ہے کہ کوئی جگہ اللہ تعالی کا احاطہ نہیں سکتی اور نہ ہی اس پر کوئی وقت گزرتا۔" اور یہی سلف اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا عقیدہ تھا، امام علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: "اللہ تب بھی موجود تھا جب کوئی مکان نہیں تھا، اور وہ اب بھی ویسا ہی ہے جیسا وہ پہلے تھا۔" یعنی اللہ سبحانہ وتعالی کا کوئی مکان احاطہ نہیں کر سکتا کیونکہ مکان مخلوق ہے، غایتِ امر یہ ہے کہ کسی کو یہ وہم ہو سکتا ہے کہ اشعری یہ بات اپنے اس قول کی وجہ سے کہتے ہیں: اللہ تعالی اپنے علم میں ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے، اور کوئی مکان یا زمان ایسا نہیں جو اس کے احاطے میں نہ ہو۔ اور یہ ان کے دعوے کے خلاف ہے۔

Share this:

Related Fatwas