نمازِ استخارہ میں کسی دوسرے کی نیاب...

Egypt's Dar Al-Ifta

نمازِ استخارہ میں کسی دوسرے کی نیابت کرنا

Question

کیا نمازِ استخارہ میں کسی کی نیابت کرنا جائز ہے؟

Answer

فقہی طور پر یہ بات متفق علیہ ہے کہ نماز استخارہ سنت ہے۔ ایسے شخص کے لیے استخارہ کی نماز پڑھنا مستحب ہے جو کسی کام کا عزم رکھتا ہو لیکن اسے اس کا انجام معلوم نہ ہو اور یہ بھی معلوم نہ ہو کہ اس کام کے کرنے میں بھلائی ہے یا نہ کرنے میں بھلائی ہے ۔ اس نماز کی دو رکعتیں ہیں، اس کے بعد نمازی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول یہ دعا مانگتا ہے: «اللهم إني أستخيرك بعلمك، وأستقدرك بقدرتك، وأسألك من فضلك العظيم...» الحديث. " اے میرے اللہ! میں تجھ سے تیرے علم کی بدولت خیر طلب کرتا ہوں اور تیری قدرت کی بدولت تجھ سے طاقت مانگتا ہوں اور تیرے فضل عظیم کا طلبگار ہوں..." حدیث (روایتِ امام بخاری رحمہ اللہ)۔

مالکی اور شافعی فقہاء نے کسی شخص کا کسی اور کی طرف سے استخارہ کی نماز پڑھنا جائز قرار دیا ہے، مثلاً ماں اپنی بیٹی کی طرف سے اور دوست اپنے دوست کی طرف سے نماز پڑھ سکتے ہیں۔ کیونکہ اس سے ہمیں عملِ خیر میں مدد ملتی ہے؛ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : "تم میں سے جو شخص اپنے بھائی کو فائدہ پہنچا سکتا ہو، وہ اسے فائدہ پہنچائے۔" (روایت مسلم)۔

Share this:

Related Fatwas