پانی میں اسراف کرنا

Egypt's Dar Al-Ifta

پانی میں اسراف کرنا

Question

پانی کے استعمال میں اسراف کرنے کا کیا حکم ہے؟

Answer

اللہ تعالیٰ نے ہمیں پانی کا تحفظ کرنے اور اسے ضائع نہ کرنے، اسے بے فائدہ چیزوں اس کا استعمال نہ کرنے میں یا بغیر کسی جواز کے استعمال میں اسراف نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "اور اسراف نہ کرو، بے شک وہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا" [الاعراف: 31]، اور سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھاؤ پیو اور صدقہ کرو اور وہ پہنو جس میں اسراف اور تکبر نہ ہو۔‘‘ (ابن ماجہ)۔

آپ ﷺ کی دعاؤں میں سے ایک یہ ہے: «رب اغفر لي خطيئتي وجهلي، وإسرافي في أمري كله». "اے میرے رب، میرے گناہ، میری جہالت اور تمام معاملات میں میرے اسراف کو بخش دے"۔ (متفق)

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ طہارت کے لیے پانی کے استعمال میں اسراف کرنا منع ہے۔ عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سعد وضو کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے اور فرمایا: یہ کیا اسراف ہے؟" انہوں نے عرض کی: کیا وضو میں بھی اسراف ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اگرچہ تم بہتی ہوئی نہر پر ہو۔ (اسے امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے)۔

جمہور علماء نے اس ممانعت کو کراہت پر محمول کیا ہے لہٍٰذا پانی کے استعمال میں اسراف کرنا مکروہ ہے۔ مسلمان کو چاہیے کہ پانی کی حفاظت کرے اور اسکے استعمال میں اسراف نہ کرے، خواہ طہارت کے لیے ہو یا کسی اور استعمال کے لیے۔

Share this:

Related Fatwas