مقابلوں میں حصہ لینا۔

Egypt's Dar Al-Ifta

مقابلوں میں حصہ لینا۔

Question

کھیلوں میں پیشن گوئی (پریڈکشن) کے مقابلوں میں شرکت کا کیا حکم ہے؟

Answer

جوا اور شرط لگانے کا حرام ہونا شرعاً مسلم ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور فال کے تیر سب شیطان کے گندے کام ہیں سو ان سے بچتے رہو تاکہ تم نجات پاؤ۔‘‘ (المائدہ: 90)۔ اور اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: "اور ایک دوسرے کے مال آپس میں ناجائز طور پر نہ کھاؤ، اور انہیں حاکموں تک نہ پہنچاؤ تاکہ لوگوں کے مال کا کچھ حصہ گناہ سے کھا جاؤ، حالانکہ تم جانتے ہو۔ " [البقرة: 188] اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اپنے مال کو آپس میں ناحق نہ کھاؤ، الا یہ کہ آپس کی رضامندی سے تجارت ہو۔" (النساء: 29)۔

اگر یہ مقابلہ شرکاء کی مالی شراکت کے ذریعے ہو تو اس کے شرطِ ممنوع ہونے اور جوا  ہونے میں کوئی شک نہیں ہے۔ کیونکہ اس میں ہر شریک نے مخصوص رقم دی ہوتی ہے اور پھر فاتح ان سے یہ ساری رقم لے لیتا ہے۔ اگر اس مقابلے میں شرکت پیسے کے بدلے نہ ہو تو شرعاً جائز ہے۔

لہٰذا کھیلوں کے پیشن گوئیوں کے ایسے مقابلے میں حصہ لینا جس میں رقم ادا نہ  کرنی پڑے شرعاً جائز ہے جب مقابلہ کرنے والے کی پیشن گوئی اور توقع کی بنیاد مطالعہ اور منطقی تجزیہ پر مبنی ہو۔

Share this:

Related Fatwas