سائنسی تحقیق کو سپورٹ کرنا

Egypt's Dar Al-Ifta

سائنسی تحقیق کو سپورٹ کرنا

Question

ماحولیات سے متعلق سائنسی تحقیق پر مالِ زکوٰۃ میں سے خرچ کرنے کا کیا حکم ہے؟

Answer

ماحول کی حفاظت اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں مطلوب ہے: "وہی ہے جس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور اس میں آباد کیا" [ہود: 61]، سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وسلم نے  قدرتی وسائل کے تحفظ اور ان کے خلاف جارحیت کو روکنے کا حکم دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ” کوئی بھی مسلمان جو ایک درخت کا پودا لگائے یا کھیتی میں بیج بوئے، پھر اس میں سے پرندے یا انسان یا جانور جو بھی کھاتے ہیں وہ اس کی طرف سے صدقہ ہے " (اسے امام بخاریؒ نے روایت کیا)

مسلمان پر لازم ہے کہ وہ زمین کی آباد کاری کے لیے سائنسی طریقوں پر عمل کرے، جس میں ماحولیات کا تحفظ کرنا اور ماحول میں ہونے والے کسی بھی ضرر کا مقابلہ کرنا شامل ہے جومعاشرے کے عام نقصان کا سبب بنتا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کو لوگوں کے درمیان باہمی تکافل کا ایک مظہر بنایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "زکوٰۃ مفلسوں اور محتاجوں اور اس کا کام کرنے والوں کا حق ہے اور جن کی دلجوئی کرنی ہے اور غلاموں کی گردن چھڑانے میں اور قرض داروں کے قرض میں اور اللہ کی راہ میں اور مسافر کو، یہ اللہ کی طرف سے مقرر کیا ہوا ہے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے۔" یعنی زکاۃ عمارتوں سے پہلے انسان کے لیے ہے، اور اللہ نے اس کا ایک مصرف (في سبيل الله) بنایا ہےاورمحققین علماء فرماتے ہیں کہ اس مصرف میں جس طرح جہاد شامل ہے اسی طرح علم بھی شامل ہے۔ کیونکہ جہاد جیسے تلوار سے ہوتا ہے اسی طرف زبان سے بھی ہوتا ہےلہٰذا ماحولیات پر سائنسی تحقیق میں اور اس کے تحفظ میں زکوٰۃ خرچ کرنا جائز امور میں سے ہے۔

Share this:

Related Fatwas