جنازے کے لیے کھڑے ہونا
Question
جنازے کے لیے کھڑے ہونے کا کیا حکم ہے؟
Answer
جس شخص کے پاس سے جنازہ گزر رہا ہو اس کے لیے مستحب ہے کہ وہ کھڑا ہو جاۓ یہاں تک کہ وہ اس کے پاس سے گزر جائے، اور جو لوگ اس کے ساتھ جا رہے ہوں ان کے لیے مستحب یہ ہے کہ جب تک جنازے کو رکھ نہ دیا جائے کھڑے رہیں۔
جنازے کےلئےکھڑے ہونے کا حکم احادیث مبارکہ میں آیا ہے، سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "جب تم جنازے کو دیکھو تو کھڑے ہوجاؤ اور جو شخص جنازے کے پیچھے (ساتھ) جائے تو وہ نہ بیٹھے یہاں تک کہ اس (جنازے) کو رکھ دیا جائے"۔ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: ایک جنازہ گزرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے لیے کھڑے ہو گئے، اور ہم بھی آپ ﷺ کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔ تو ہم نے عرض کی: یا رسول اللہ ﷺ وہ یہودی کا جنازہ ہے! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "موت خوف اور گھبراہٹ (کا باعث) ہے، پس جب تم جنازے کو دیکھو تو کھڑے ہوجاؤ" ۔ احادیث میں جنازے کے لیے کھڑے ہونے کا حکم دیا گیا ہے یہاں تک کہ وہ گزر جائے یا رکھ دیا جائے۔ اور جو شخص جنازے کے ساتھ گیا ہو وہ اس وقت تک نہ بیٹھے جب تک اسے قبر میں نہ رکھ دیا جائے اور اس حکم میں میت کے مسلمان ہونے یا غیر مسلم ہونے سے کوئی فرق نہیں ہے۔ کیونکہ آپ ﷺ کے فرمان (أليست نفسًا! یعنی کیا یہودی کی جان نہیں تھی) سے استدلال کا تقاضہ ہے کہ ہر جنازے کے لیے کھڑے ہونا ضروری ہے۔