مُردوں کا اپنے پاس آنے اور سلام کرن...

Egypt's Dar Al-Ifta

مُردوں کا اپنے پاس آنے اور سلام کرنے والوں کو سننا اور پہچاننا۔

Question

کیا مُردے اُن کو سنتے ہیں جو اُن کے پاس آتے ہیں؟

Answer

یہ ثابت ہے کہ جب کوئی شخص مر جاتا ہے تو اس کی موت اسے بالکل فنا یا ایسی عدم نہیں بنا دیتی جس میں کوئی جان نہ ہو، بلکہ موت تو ایک زندگی سے دوسری زندگی کی طرف منتقلی کا نام ہے۔ پس مرنے والا  اپنے اردگرد کی ہر چیز سے باخبر ہوتا ہے، جو کوئی اس کے پاس آتا ہے اور اسے سلام کرتا ہے وہ اسے پہچانتا ہے اور سلام کا جواب دیتا ہے۔ یہ ان مسائل میں سے  ہے جو سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  سے مروی متعدد احادیث سے ثابت ہے۔ جیسا کہ حبیبِ مصطفی صلی الله عليه وسلم کے سامنے اعمال پیش ہونے اور آپ ﷺ کا ہمارے لیے استغفار کرنے والی حدیث۔ آپ ﷺ کا فرمان ہے:کہ میری زندگی بھی تمہارے لیے بہتر ہے کہ تم مجھ سے اور میں تم سے بات چیت کر تا ہوں اور میری وصال بھی تمہارے لیے بہتر ہے کہ تمہارے اعمال مجھ پر پیش کیے جاتے ہیں، جو ان میں نیک اعمال دیکھتا ہوں تو اس پر میں اللہ تعالی کی حمد وثنا کرتا ہوں اور جو برۓ اعمال دیکھتا ہوں، تو ان پر میں تمہارے لیے اللہ تعالی سے استغفار کرتا ہوں۔"۔( رواہ البزار فی مسندہ)اور علماءِ حدیث کی ایک بڑی جماعت نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ جیسے امام نووی رحمہ اللہ، امام ابن حجر رحمہ اللہ ، امام سیوطی رحمہ اللہ وغیرہ۔

شریعت میں میت کو تلقین کرنے کے سے بھی یہی بات واضح ہوتی ہے کیونکہ اگر وہ تلقین کو نہ سن سکتا اور تلقین اس کے لئے باعثِ نفع نہ ہوتی تو شریعت اسے جائز نہ کرتی۔

Share this:

Related Fatwas