ستائیسویں رجب کا روزہ رکھنا

Egypt's Dar Al-Ifta

ستائیسویں رجب کا روزہ رکھنا

Question

ستائیسویں رجب کو روزہ رکھنے کا کیا حکم ہے؟

Answer

  ماہ رجب کی ستائیسویں تاریخ کو نفلی روزے رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، بلکہ یہ مستحب اور مستحسن کاموں میں سے ہے اور ان امور میں سے ہے جن بجا لانا اور ان کی تعظیم کرنا شرعاً مرغوب ہے۔سیدنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "جو شخص رجب کے ستائیسویں دن کا روزہ رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے ساٹھ مہینوں کے روزے لکھ دیتا ہے۔" اگرچہ یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن فضائلِ اعمال میں فقہاء کے قائم کردہ اصول کے مطابق اس پر عمل کیا جا سکتا ہے۔

فقہاء کی ایک جماعت نے اس دن روزہ رکھنے کو مستحب کہا ہے؛ کیونکہ اس دن کی بہت زیادہ فضیلت ہے اور اس میں ملت اسلامیہ کی تاریخ میں اہم واقعات رونما ہوۓ، اور اس لیے کہ یہ ان فضیلت والے دنوں میں سے ایک ہے جن  میں عبادت جاری رکھنا مستحب ہے۔ اور  روزہ بھی ایک عبادت ہے اور ان فقہاء میں سے کچھ یہ ہیں: امام ابو حنیفہ رحمہ الله ہیں جیسا کہ امام قرافی نے "الذخیرہ" (  2/532) میں نقل کیا ہے اور امام ابن حبیب وغیرہ نے نقل کیا ہے، اسی طرح علامہ خلیل نے "التوضیح" (2/ (461) میں ذکر کیا ہے، امام غزالی، اور امام الخطاب نے بھی ذکر کیا ہے، اور ان میں سے بعض نے یہاں تک کہا ہے کہ اس دن کا روزہ رکھنا سنت ہے۔

جیسا کہ علامہ سلیمان الجمال نے حاشیہ شرح منہج الطلاب (2/249)، اور علامہ شطا دمیاطی نے اعانۃ الطالبین  " (2/306) میں بیان کیا ہے۔

Share this:

Related Fatwas