یادگاری مجسمہ اور گمنام سپاہی کا مج...

Egypt's Dar Al-Ifta

یادگاری مجسمہ اور گمنام سپاہی کا مجسمہ

Question

اسلام کا یادگاری مجسمہ اور گمنام سپاہی کی یادگار بنانے کے بارے میں کیا موقف ہے؟

Answer

دنیا میں شہداء کی تکریم کے لیے "گمنام سپاہی کی یادگار" جیسے مجسمے نصب کرنا شرعاً مباح امر ہے، اور یہ ان نصوص کے عمومی دائرے میں آتا ہے جو شہید کی اعلیٰ منزلت کو اللہ کے ہاں ثابت کرتی ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: 

"اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے تو اسے ان کا ساتھ ملے گا جن پر اللہ نے فضل کیا یعنی انبیاء اور صدیق  اور شہداء  اور نیک لوگ  یہ کیا ہی اچھے ساتھی ہیں ،" (النساء: 69)۔

یہ یادگار قوم کے دلوں میں شہداء کی دائمی موجودگی کو یقینی بناتی ہے تاکہ وہ قوم کے افراد کی یادداشت سے غائب نہ ہوں، اور لوگوں کو ان کی اللہ کے ہاں عظیم قدر و منزلت معلوم ہو، اور وطن کے لیے ان کی عظیم قربانیوں کا ادراک ہو سکے۔ یہ وفاداری کے اصول کو مضبوط کرنے کے لئے اور قرآن کریم کی نصوص کی پیروی کرتے ہوئے شہداء کی عزت و احترام اور ان کی دائمی زندگی کا اعتراف کرنا کے لئے ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: 

"اور جو اللہ کی راہ میں مارے گئے  ہرگز انہیں مردہ نہ خیال کرنا، بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں روزی پاتے ہیں 

اللہ نے اپنے فضل سے جو انہیں دیا ہے اس پر خوش ہونے والے ہیں اور ان کی طرف سے بھی خوش ہوتے ہیں جو ابھی تک ان کے پیچھے سے ان کے پاس نہیں پہنچے اس لیے کہ نہ ان پر خوف ہے اور نہ وہ غم کھائیں گے۔ " (آل عمران: 169)۔

Share this:

Related Fatwas