صرف رجب اور شعبان میں نفلی روزے رکھ...

Egypt's Dar Al-Ifta

صرف رجب اور شعبان میں نفلی روزے رکھنے کا حکم

Question

باقی مہینوں کو چھوڑ کے صرف رجب اور شعبان میں نفلی روزے رکھنے کا کیا حکم ہے؟

ہم نے کافی عرصے سے رجب اور شعبان کے مہینوں میں کچھ دنوں کے روزے رکھنے کی عادت بنا رکھی ہے، لیکن ایک امام صاحب نے فتویٰ دیا کہ ان دنوں کے روزے رکھنا جائز نہیں ہے، اس بنیاد پر کہ رسول اللہ ﷺ نے ان دنوں کے روزے نہیں رکھے؛ یعنی یہ سنت نہیں ہے۔ مزید کہا کہ جو شخص سال کے باقی ایام کے دوران نفلی روزے نہ رکھتا ہو، اس کے لیے رجب اور شعبان میں روزے رکھنا جائز نہیں۔

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛

روزے کا مفہوم:
روزہ کا مطلب ہے رک جانا یا کسی چیز سے باز رہنا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿إِنِّي نَذَرْتُ لِلرَّحْمَنِ صَوْمًا﴾ ترجمہ: بے شک میں نے رحمان کے لیے روزے کی نذر مانی ہے۔ [مریم: 26]، شرعی اصطلاح میں روزہ کا مطلب ہے طلوعِ فجر سے غروبِ آفتاب تک نیت کے ساتھ کھانے، پینے اور دیگر مفطرات سے رک جانا۔

روزے کی اقسام:

روزے دو قسم کے ہیں:
1  فرض روزے۔
2  نفلی روزے۔

فرض روزے: ان میں رمضان کے روزے، کفارے کے روزے، اور نذر کے روزے شامل ہیں۔
نفلی روزے: یعنی سنت روزے، جن کو رکھنے پر ثواب ملتا ہے اور نہ رکھنے پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔

نفلی روزوں کی اقسام:

رسول اللہ ﷺ نے نفلی روزے رکھنے کی ترغیب دی ہے، جن میں درج ذیل روزے شامل ہیں:

 1  شوال کے چھ روزے:
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس نے رمضان کے روزے رکھے، پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے، تو یہ ایسا ہے جیسے اس نے پورا سال روزہ رکھا ہو۔
(اس حدیث کو سوائے بخاری اور نسائی کے محدثین کی جماعت نے روایت کیا ہے)۔

2   ذوالحجہ کے پہلے عشرے کے روزے اور یوم عرفہ کا روزہ (حاجیوں کے علاوہ کیلئے) ۔

 3  شعبان کے زیادہ تر دنوں کے روزے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ شعبان کے اکثر دن روزہ رکھتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو سوائے رمضان کے کبھی کسی مہینے کے تمام دن روزے رکھتے نہیں دیکھا ، اور میں نے نہیں دیکھا کہ کسی مہینے میں آپ شعبان سے زیادہ روزے رکھتے ہوں۔"
(صحیح بخاری و صحیح مسلم)۔

4   حرمت والے مہینوں کے روزے: حرمت والے مہینے ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم، اور رجب ہیں: ۔ رجب کے روزوں کی دیگر مہینوں پر کوئی اضافی فضیلت نہیں ہے، سوائے اس کے کہ یہ حرمت والے مہینوں میں سے ہے۔

 5  پیر اور جمعرات کے روزے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ اکثر پیر اور جمعرات کو روزے رکھتے تھے۔ (اس حدیث کو امام احمد نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے)۔

6   ہر مہینے کے تین روزے۔ یہ دن 13ویں، 14ویں، اور 15ویں تاریخ کے ہوتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ہر مہینے میں تین دن کے روزے رکھو، یہ پورے سال کے روزے رکھنے کے برابر ہے یا یہ دائمی روزے رکھنے کی طرح ہے۔(صحیح بخاری(

 7  ایک دن روزہ اور ایک دن افطار کا معمول: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ روزہ حضرت داؤد علیہ السلام کا روزہ ہے۔ آپ علیہ الصلاۃ والسلام ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن چھوڑ دیتے تھے۔ (صحیح بخاری)

خلاصہ:
اس بنا پر اور واقعۂ سوال میں ہم کہیں گے: نفلی روزے سال کے تمام ایام میں جائز ہیں، سوائے ان ایام کے جن میں روزہ رکھنے سے منع کیا گیا ہے، جیسے: عیدین کے دن، ایام تشریق جو عید الضحٰی کے بعد آتے ہیں، صرف جمعے کے دن روزہ رکھنا، صرف ہفتے کے دن روزہ رکھنا، یوم شک کا روزہ، پورا سال کے روزے رکھنا، اور عورت کا اپنے شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر روزہ رکھنا۔ علاوہ ازیں، صومِ وصال یعنی مسلسل روزے سے رہنا، ان سب سے منع کیا گیا ہے۔

سائل کا صرف رجب اور شعبان کے مہینوں میں نفلی روزے رکھنا شرعاً جائز ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں، ضروری نہیں کہ اس نے باقی مہینوں میں بھی نفلی روزے رکھے ہوں ۔ اور اسے اس کے روزوں کے مطابق ثواب ملے گا، اور یہ شرط نہیں کہ اس نے سال کے دیگر دنوں میں بھی نفلی روزے رکھے ہوں۔ اور یہ قول شرعاً درست نہیں۔

والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas