نماز میں امامت کا ایک اہم اصول

Egypt's Dar Al-Ifta

نماز میں امامت کا ایک اہم اصول

Question


ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے جو لوگوں کے ساتھ معاملات میں بعض غیر شرعی رویّے اختیار کرتا ہے؟ کیا اس کے پیچھے نماز درست ہوتی ہے؟

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛
کسی شخص کی امامت کے صحیح ہونے کے لیے اس کا عادل (نیک سیرت) ہونا شرط نہیں ہے؛ چنانچہ جو شخص اپنی نماز صحیح طریقے سے ادا کر سکتا ہو، اس کی امامت میں دوسروں کی نماز بھی درست ہوتی ہے۔

تفصیل:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جہاد تم پر ہر امیر کے ساتھ واجب ہے، خواہ وہ نیک ہو یا فاسق، اور نماز تم پر ہر مسلمان کے پیچھے واجب ہے، خواہ وہ نیک ہو یا فاسق، اگرچہ وہ کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہو"۔ ابو داؤد۔ اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ کسی فاسق (گناہگار) شخص کی امامت کے درست ہونے کے لیے اس کا عادل ہونا شرط نہیں۔ پس جو شخص اپنی نماز درست طریقے سے پڑھ سکتا ہو، اس کے پیچھے دوسروں کی نماز بھی درست ہوتی ہے۔

اس بات کی تائید اس حدیثِ نبوی سے بھی ہوتی ہے جس میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا عمومی حکم آیا ہے، اور اس میں امام کے نیک (برّ) یا فاسق (گناہگار) ہونے میں کوئی فرق نہیں کیا گیا۔ زیادہ سے زیادہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ فاسق امام کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ ہے، (نہ کہ باطل یا ناجائز)۔ پس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ''اگر تم چاہتے ہو کہ تمہاری نماز قبول ہو تو تمہارے بہترین لوگ تمہیں نماز پڑھائیں، کیونکہ وہ تمہارے اور تمہارے رب کے درمیان سفیر ہوتے ہیں" نَیل الأوطار، ج 3، ص 196، دار الحدیث۔

والله سبحانه وتعالى أعلم.

 

Share this:

Related Fatwas