بیٹی کو حج کے لیے مال ہبہ کرنے اور ...

Egypt's Dar Al-Ifta

بیٹی کو حج کے لیے مال ہبہ کرنے اور اسے جلدی حج پر جانے کی ترغیب دینے کا حکم

Question

سائل پوچھتا ہے: کیا میرے لئے اپنی بیٹی کو حج کے لیے مال دینا جائز ہے جیسا کہ میں نے اپنے دونوں بیٹوں کو دیا تھا؟ بیٹے میرے ہی مال سے حج کر چکے ہیں، مگر مجھے خدشہ ہے کہ بیٹی وہ رقم لے کر اپنے بچوں کی شادی پر خرچ نہ کر دے اور حج نہ کرے؟

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ اُسے اپنے بیٹوں کی طرح مال دے دیجیے، اور نرمی سے نصیحت کرتے ہوئے اُسے اس بات کی ترغیب دیجیے کہ وہ حج میں تاخیر نہ کرے، کیونکہ نہ جانے کب موقع چلا جائے یا موت آ جائے۔ اس کے بچوں کی کفالت اللہ تعالیٰ کرے گا۔ البتہ یہ مناسب نہیں کہ آپ عملی طور پر اُسے مجبور کریں کہ وہ یہ مال کس خاص مصرف میں ہی خرچ کرے۔

بعض فقہاءِ کرام کے نزدیک حج فوراً فرض نہیں بلکہ تاخیر کے ساتھ بھی ادا کیا جا سکتا ہے، اس لیے آپ کی بیٹی اس رائے کے مطابق حج کو مؤخر کر سکتی ہے۔ لیکن آپ اُسے اللہ کا خوف دلائیں اور ساتھ ساتھ رغبت بھی دلائیں۔ اُسے سمجھائیں کہ اگر وہ استطاعت رکھنے کے باوجود حج کا فرض ادا کیے بغیر فوت ہو گئی تو گناہ گار ہوگی۔ اور یہ بھی یاد دلائیں کہ جو بندہ اللہ کی طرف آتا ہے، اللہ اسے ضائع نہیں کرتا۔ جو اللہ کی طرف ایک بالشت بڑھتا ہے، اللہ اُس کی طرف ایک ہاتھ بڑھتا ہے، اور جو ایک ہاتھ بڑھتا ہے اللہ اُس کی طرف ایک بازو بڑھتا ہے، اور جو اپنے رب کی طرف چل کر آتا ہے، اللہ اُس کی طرف دوڑ کر آتا ہے۔

اور اُسے رسول اللہ ﷺ کی وہ حدیث بھی سنائیں جو امام بیہقیؒ نے "شعب الإيمان" میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ''حاجی اور عمرہ کرنے والے اللہ عزوجل کے مہمان ہیں، اللہ تعالیٰ انہیں وہ عطا فرماتا ہے جو وہ مانگتے ہیں، ان کی دعائیں قبول فرماتا ہے، اور جو کچھ وہ (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں، اللہ اس کا بدلہ دیتا ہے— ایک درہم کا بدلہ لاکھ درہموں کے برابر۔"

اور حضور ﷺ کی وہ حدیث بھی یاد دلاؤ جو امام طبرانیؒ نے "المعجم الأوسط" میں روایت کی ہے، اور جس کے راوی صحیح بخاری کے راوی ہیں، حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: «ما أَمْعَرَ حاج قط». یعنی: ''کبھی کوئی حاجی مفلس نہیں لوٹا۔" لوگوں نے حضرت جابرؓ سے پوچھا: "امعار" سے کیا مراد ہے؟
تو آپ نے فرمایا: "یعنی وہ مفلس نہیں ہوتا۔"

والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas