امام کے پیچھے صف شروع کرنے کی جگہ

Egypt's Dar Al-Ifta

امام کے پیچھے صف شروع کرنے کی جگہ

Question

امام کے پیچھے صف کہاں سے شروع کی جاۓ؟ میں اور میرا دوست ایک مسجد میں گئے، لیکن صف میں جگہ نہیں تھی، تو ہم نے نئی صف درمیان سے شروع کر دی۔ اس کا شرعی حکم کیا ہے؟

Answer

الحمد لله والصلاة والسلام على سيدنا رسول الله وعلى آله وصحبه ومن والاه، وبعد؛ جماعت کی نماز میں صف امام کے پیچھے سے شروع کی جاتی ہے تاکہ امام صف کے درمیان میں ہو اور مقتدیوں سے آگے کھڑا ہو۔ اس طرح امام کے دائیں جانب بھی کچھ لوگ کھڑے ہوں اور بائیں جانب بھی، تاکہ ہر شخص کو اپنے دائیں اور بائیں طرف سے سماعت اور قربت کا حصہ حاصل ہو۔ جیسے کعبہ زمین کے وسط میں واقع ہے تاکہ ہر سمت سے آنے والے کو اس کی برکت کا حصہ حاصل ہو۔

تفاصیل:

باجماعت نماز کی فضیلت

جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا مؤمنوں کے اتحاد و یکجہتی کا ایک نمایاں مظہر ہے۔ اس سے ان کی زبان و دل میں یکسانیت پیدا ہوتی ہے اور یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے مددگار اور بھائی ہیں، جو اللہ کی مضبوط رسی کو تھامے ہوئے ہیں۔ اس طرح وہ اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی عملی صورت پیش کرتے ہیں جس میں فرمایا گیا: ﴿وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا﴾ ترجمہ: اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ نہ ڈالو۔ (آلِ عمران: 103)

اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ یہ شیطان اور اس کے گروہ سے حفاظت کا ذریعہ ہے۔ حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تین آدمی کسی بستی یا جنگل میں ہوں اور وہ جماعت سے نماز نہ پڑھیں تو ان پر شیطان مسلط ہو جاتا ہے، لہٰذا تم جماعت کو لازم پکڑو، اس لیے کہ بھیڑیا اسی بکری کو کھاتا ہے جو ریوڑ سے الگ ہوتی ہے''۔ اسے امام ابوداؤد، نسائی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔

اور چونکہ با جماعت نماز کو مسلمان کی زندگی میں بے حد اہمیت حاصل ہے، اس لیے نبی اکرم ﷺ نے اس پر زور دیا، اس کی ترغیب دلائی اور اس کے قائم کرنے پر بڑا اجر مقرر فرمایا۔ چنانچہ آپ ﷺ نے فرمایا:  ''جماعت کے ساتھ پڑھی گئی نماز، اکیلے پڑھی گئی نماز پر ستائیس درجے زیادہ فضیلت رکھتی ہے''۔ یہ حدیث حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے اور متفق علیہ ہے۔

امام کے پیچھے صف شروع کرنے کی جگہ

باجماعت نماز میں صف ہمیشہ امام کے پیچھے شروع کی جاتی ہے تاکہ امام صف کے وسط میں ہو۔ جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: «وَسِّطُوا الْإِمَامَ، وَسُدُّوا الْخَلَلَ»ترجمہ: "امام کو درمیان میں کھڑا کرو اور خالی جگہوں کو پر کرو۔" روایت: ابو داؤد اور البیہقی، السنن الکبریٰ

امام کا وسط میں ہونے سے مراد یہ ہے کہ امام صف کے وسط میں ہو لیکن مقتدیوں سے آگے کھڑا ہو، نہ کہ وہ مقتدیوں کے برابر ان کے درمیان کھڑا ہو۔ کیونکہ امام کی بنیادی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ مقتدیوں سے آگے ہو، تاکہ امام کے دائیں اور بائیں لوگ کھڑے ہوں اور ہر شخص کو اپنے دائیں اور بائیں سے سماعت اور قربت کا حق حاصل ہو، بالکل ویسے جیسے کعبہ زمین کے وسط میں ہے تاکہ ہر کسی کو اس کی برکت ملے۔

امام بدرالدین العینی نے اپنی کتاب "شرح سنن الإمام أبي داود" (ج 3، ص 235-236، مكتبة الرشد) میں فرمایا: آپ ﷺ کا فرمان "وَسِّطُوا الإمام یعنی امام کو درمیان میں رکھو"۔ "وَسَّطتُ القومَ" (شد کے ساتھ) سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب ہے "میں ان کے درمیان تھا"۔ اسی طرح "وَسَطْتُ القومَ" (تخفیف کے ساتھ) بھی کہا جاتا ہے، "أسِطُهم وسطًا وسِطَةً" کے معنی میں، یعنی "میں ان کے وسط میں ہوا"۔ بعض نسخوں میں یہ لفظ "توسّطوا" آیا ہے، جو "توسّطتُ" سے ماخوذ ہے۔ اس کا مقصود یہ ہے کہ جماعت دو حصوں میں تقسیم ہو: ایک گروہ امام کے دائیں طرف اور دوسرا بائیں طرف کھڑا ہو، اور امام ان کے درمیان (یعنی وسط میں) ہو۔ اس سے مراد یہ نہیں کہ امام صف کے برابر کھڑا ہو، بلکہ امام کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ مقتدیوں سے کچھ آگے کھڑا ہو۔

امام زین الدین مناوی نے اپنی کتاب "فيض القدير" (ج 6، ص 362، ط. المكتبة التجارية الكبرى) میں فرمایا: لفظ ''وسطوا الإمام'' کا مطلب یہ ہے کہ امام کو صف کے وسط میں رکھو تاکہ ہر شخص اپنے دائیں اور بائیں سے سماعت اور قربت کا حق حاصل ہو، بالکل ویسے جیسے کعبہ زمین کے وسط میں ہے تاکہ ہر کسی کو اس کی برکت ملے۔ یا اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اپنی جماعت کے بہترین افراد میں سے امام کو منتخب کرو۔

امام کا وسط میں ہونا اس طرح ہوتا ہے کہ مقتدی صف کے پیچھے امام کے دائیں جانب کھڑا ہو۔ جب کوئی اور مقتدی آئے تو وہ امام کے بائیں جانب کھڑا ہو جائے، تاکہ وہ دونوں اس شخص کے پیچھے کھڑے ہوں جو امام کے بالکل پیچھے  کھڑا ہے۔

امام شروانی نے اپنی کتاب "حاشيته على تحفة المحتاج" (ج 2، ص 308، المكتبة التجارية الكبرى) میں فرمایا: جب مقتدی صف میں شامل ہوں تو ان کا کھڑا ہونا امام کے پیچھے کھڑے ہونے کی صورت کے مطابق ہو۔ پہلا مقتدی صف کے پیچھے امام کے دائیں جانب کھڑا ہو، اور جب دوسرا آئے تو وہ امام کے بائیں جانب کھڑا ہو، اس طرح کہ وہ دونوں اس شخص کے پیچھے کھڑے ہوں جو امام کے بالکل پیچھے  کھڑا ہے۔ اسی سے سوال کا جواب واضح ہوتا ہے۔

والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas