کسی بیٹے کو وراثت سے محروم کرنے کا ...

Egypt's Dar Al-Ifta

کسی بیٹے کو وراثت سے محروم کرنے کا حکم

Question


سائل کا ایک بیٹا ہے جو سیدھی راہ سے منحرف ہو گیا ہے اور اپنے والد کی بہت سی دولت کو جوئے وغیرہ میں  ضائع کرنے میں صرف کر چکا ہے۔ سائل چاہتا ہے کہ مذکورہ بیٹے کو وراثت سے محروم کر دے اور وراثت کو اپنی چار بیٹیوں کے لیے مخصوص کر دے۔ فقہی حکم جاننے کی درخواست ہے کہ کیا اسے اپنے بیٹے کو وراثت سے محروم کرنے کا حق حاصل ہے یا نہیں؟

Answer

الحمد لله والصلاة والسلام على سيدنا رسول الله وعلى آله وصحبه ومن والاه، وبعد؛ شرعاً یہ بات مسلم ہے کہ وراثت جبری ہوتی ہے؛ اس لئے کوئی بھی شخص کسی وارث کو اس کے حقِ وراثت سے محروم نہیں کر سکتا، چاہے وہ والد ہو یا کوئی اور، سوائے اس صورت کے کہ وہ شخص جسے محروم کرنا مقصود ہے، اس میں وراثت کے شرعی موانع میں سے کوئی مانع موجود ہو، -جن شرعی موانع کا ذکرمصری قانون نمبر 77 ؁ 1943 میں کیا گیا ہے — مثلاً قتل وغیرہ، چنانچہ اگر ایسا کوئی مانع موجود ہو تو اس کی وجہ سے اسے شرعاً وراثت سے محروم کیا جائے گا۔ اور مذکورہ تفصیل سے سوال کا جواب معلوم ہو جاتا ہے۔

والله سبحانه وتعالى أعلم.

Share this:

Related Fatwas