جس شخص کی ٹانگ ٹوٹ گئی ہو، اس کے لیے جمعہ کی نماز اور حج کا حکم
Question
اس شخص کے لیے جمعہ کی نماز اور حج کا کیا حکم ہے جس کی ٹانگ کسی حادثے کی وجہ سے ٹوٹ گئی ہو؟ ایک شخص کو حادثے میں ٹانگ کا فریکچر ہو گیا، جس کی وجہ سے وہ ٹانگ موڑنے کے قابل نہیں رہا بلکہ وہ لکڑی کی طرح سیدھی ہے، چنانچہ وہ نماز بھی اسی حالت میں پڑھ سکتا ہے کہ ٹانگ کو اپنے سامنے سیدھا رکھے، اور اس وجہ سے اسے جماعت کے ساتھ، خاص طور پر جمعہ کی نماز میں، دوسرے نمازیوں کو تکلیف پہنچنے کا احساس ہوتا ہے، اس وقت وہ اپنے گھر میں اہلِ خانہ کے ساتھ جماعت کے ساتھ فرض نمازیں ادا کر رہا ہے، اور اب وہ اس عذر کی بنا پر جمعہ کی نماز چھوڑ کر اسے ظہر کے طور پر اپنے گھر میں اہلِ خانہ کے ساتھ ادا کرنا چاہتا ہے، جیسے باقی نمازیں ادا کرتا ہے، تو کیا اس کی یہ حالت ایسا عذر شمار ہوگی جس کی بنا پر اس کے لیے فرضِ جمعہ چھوڑنا جائز ہو؟ اور کیا یہی عذر ان اعذار میں شمار ہوگا جن کی وجہ سے اس سے فریضۂ حج بھی ساقط ہو جاتا ہے؟
Answer
الحمد لله والصلاة والسلام على سيدنا رسول الله وعلى آله وصحبه ومن والاه، وبعد؛ شریعتِ مطہرہ میں اس بات کو صراحت سے بیان کیا گیا ہے کہ مسجد میں جمعہ کی نماز ہر اس مسلمان پر فرضِ عین ہے جس میں اس کی تمام شرائط پائی جائیں، اور اس نمازِ کی ادائیگی اسی وقت ساقط ہوتی ہے جب اس کی کوئی شرط مفقود ہو۔ جبکہ سائل خود یہ بیان کر رہا ہے کہ وہ حقیقت میں مسجد میں باجماعت نماز ادا کر سکتا ہے، اور جو چیز اسے روک رہی ہے وہ صرف یہ احساس ہے کہ ٹانگ سیدھی رکھنے کی وجہ سے اسے خود اور بعض نمازیوں کو تکلیف محسوس ہوتی ہے، تو یہ ایسا عذر نہیں ہے جو اس کے لیے جمعہ کی نماز چھوڑنے کو جائز قرار دے، کیونکہ وہ اس صورتِ حال سے بچنے کی قدرت رکھتا ہے، مثلاً وہ صف کے پیچھے الگ کھڑا ہو جائے، یا آخری صف میں کھڑا ہو جائے، یا کسی اور مناسب صورت کے ذریعے اس تکلیف سے بچ سکتا ہے۔
رہا حج کا مسئلہ، تو اگر وہ اس کی استطاعت رکھتا ہے اور بغیر شدید مشقت اور تکلیف کے حج ادا کر سکتا ہے تو اس پر فریضۂ حج ادا کرنا لازم ہے، اور اگر وہ بالکل استطاعت نہیں رکھتا یا غیر معمولی مشقت اور تھکن کے ساتھ ہی کر سکتا ہے تو اس پر حج فرض نہیں ہوگا، کیونکہ حج کے وجوب کی شرط استطاعت ہے۔
مذکورہ تفصیل سے سوال کا جواب واضح ہو جاتا ہے۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.
Arabic
Englsh
French
Deutsch
Pashto
Swahili
Hausa
