قربانی کے جانوروں کو راستوں پر ذبح ...

Egypt's Dar Al-Ifta

قربانی کے جانوروں کو راستوں پر ذبح کرنا

Question

ستفتاء پر ہم مطلع ہوئے جس میں حسب ذیل سوال آیا ہے:

راستوں پر قربانی کے جانوروں کو ذبح کرنے کا کیا حکم ہے؟ نیز ان جانوروں کا بچا کچا اور کچرا وغیرہ كو اگر راستوں پر چھوڑا جائے اور صاف نہ کیا جائے تو ایسی حرکت کا کیا حکم ہے؟.

Answer

سوال میں پوچھا گیا عمل بڑا گناہ اور نہایت ہی مجرمانہ حرکت ہے، کیونکہ اس سے لوگوں کو اذیت پہونچتی ہے، اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: (وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا) - اور جو ایمان والے مردوں اور ایمان والي عورتوں کو بے کئے ستاتے ہیں انہوں نے بہتان اور کھلا گناہ اپنے سر لیا -[الاحزاب: ٥٨]، ایسا برا کام کرنے والا مسلمانوں کے اخلاق سے کوسوں دور ہے. حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے متعدد صحابہء کرام نے روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ''مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں''. اس حدیث کی امام بخاری اور مسلم وغیرہ نے روایت کی ہے. لوگوں کے راستوں اور گذرگاہوں میں قربانی کے جانور یا عام جانوروں كو ذبح کرنے والا اور اس کے کچرے اور بہتے خون کو چھوڑنے والا لوگوں کو اذیت پہونچانے والا ہے حالانکہ خون کی ناپاکی قرآن کریم کے نص سے ثابت ہے، اور وه اس عمل سے انہیں ضرر رساں بیماریوں سے دوچار کرنے والا ہے، کیا ان لوگوں کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کی خبر نہیں ہے!، امام مسلم نے حضرت ابو برزہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے: "میں نے عرض کی اے اللہ کے نبی! مجھے ایسی چیز سیکھا دیجیے جو میرے کام آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مسلمانوں کے راستوں سے تکلیف دہ چیزوں کو دور کیا کرو''. جس طرح ضرر رساں چیز کو ہٹانا نیکی ہے اور ایمان کا ایک شعبہ یا جز ہے، اسی طرح لوگوں کے راستوں پر ضرر رساں چیزیں ڈالنا گناہ ہے اور فسق و نافرمانی کا شعبہ ہے، جان لیجیے کہ یہ فعل اس کے فاعل کےلئے دنیا و آخرت میں باعث اذیت و تکلیف ہوگا، اور اس دعویٰ کی دلیل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے فرماتے ہيں: ''لعنت کرانے والی تینوں حرکتوں سے بچو: پانی کے ذخائر، بیچ راستوں اور سائیوں میں پاخانہ کرنے سے. اس حدیث کی ابو داود، احمد اور دیگر محدثین نے حضرت معاذ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھم سے روایت کی ہے. بے شک یہ خصلتیں اپنے فاعل کےلئے لوگوں کی لعنت كو دعوت دیتی ہیں، اور ہم جو لوگوں کے راستوں اور گذرگاہوں کو گندہ کرتے ہیں، اور ان کو بیماریوں اور خطروں میں ڈھکیلنے پر ذرا سی پرواہ نہیں کرتے اور ایسا کرنے والے لوگوں کی ناراضگی اور لعن و طعن کو دعوت دیتے ہیں. جان لیں کہ جو جگہیں ذبح کےلئے خاص کی گئی ہیں اور اسی غرض سے بنائی گئی ہیں ان ہی جگہوں پر ذبح کرنا واجب ہے كيونكہ لوگوں کی حفاظت اور ان کی مصلحت کی رعایت واجب ہے اور اسی طرح ہر اس چیز سے بچنا واجب ہے جو لوگوں کی زندگی کو پراگندہ کرنے والی ہو یا ان کے احساسات کو مجروح کرتی ہو یا انکے اجسام کےلئے باعث اذیت و تکلیف ہو.

باقی اللہ سبحانہ وتعالی زیادہ بہتر جاننے والا ہے.
 

Share this:

Related Fatwas