میت پر مسجد میں جنازہ پڑھنا

Egypt's Dar Al-Ifta

میت پر مسجد میں جنازہ پڑھنا

Question

سال ٢٠٠٥ مندرج استفتاء پر ہم مطلع ہوئے جس میں حسب ذیل سوال آیا ہے:
کیا مسجد میں میت پر نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے؟ اور اگر ظہر یا مغرب یا عشاء کی فرض نمازیں ادا کرنے کے بعد میت مسجد میں داخل ہو تو کیا پہلے سنتیں پڑھ لی جائیں یا جنازہ؟.

Answer

میت کے تئیں لوگوں پر چار چیزیں واجب ہوتی ہیں، اور وہ یہ ہیں: غسل دینا، کفنانا، جنازہ پڑھنا اور دفن کرنا، جہاں تک میت پر جنازہ پڑھنے کا تعلق ہے تو یہ فرض کفایہ ہے اور اس کی درستگی کے وہی شرائط ہیں جو باقی نمازوں کے ہیں جیسے كہ بدن ،کپڑے اور جگہ کی پاکی، ستر عورت، قبلہ رخ ہونا اور قدرت کے وقت قیام کرنا.
مسجد ہو یا غیر مسجد ہر پاک جگہ میں میت پر جنازہ پڑھنا جائز ہے بشرطیکہ اس میں نماز پڑھنے سے ممانعت وارد نہ ہو، یہ بات ثابت ہے کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں بھی نماز جنازہ پڑھی ہے اور عید گاہ میں بھی، عیدگاہ کھلے میدان کی اس جگہ کو کہا جاتا ہے جو عید کی نمازوں کےلئے خاص کی گئی ہو.
مسلم، ابو داود، ترمذی اور دیگر محدثین نے حضرت عباد بن عبد اللہ بن زبیر کی سند سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایا: ''جب سعد وفات پاگئے اور ان کا جنازہ لایا گیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حکم دیا کہ انہیں ان کے پاس سے گزارا جائے، چنانچہ بھیڑ بھاڑ کو ہٹاکر انہیں مسجد میں لایا گیا، تو انہوں نے ان کےلئے دعاء فرمائی، تو ان کے اس عمل پر کلام کیا گیا، اس پر انہوں نے فرمایا: لوگ کتنی ہی جلدی باتیں شروع کر دیتے ہیں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن بیضاء کی نماز جنازہ مسجد میں ہی تو پڑھی تھی".
نیز ابن ابی شیبہ اور سعید بن منصور نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت کی ہے کہ حضرت عمر کا جنازہ مسجد میں پڑھا گیا اور انکا جنازہ حضرت صہیب نے پڑھایا.
فقہائے کرام میں جن کی رائے یہ ہے کہ عید گاہ میں نماز جنازہ جائز ہے لیکن مسجد میں نہیں تو انہوں نے ظاہری نصوص پر اعتماد كيا ہے، لیکن شافعیوں نے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عیدگاہ میں نماز جنازہ پڑھنے کو اس بات پر محمول کیا ہے کہ مسجد جنازہ پڑھنے والوں کی تعداد کےلئے کافی نہیں تھی، اسی بنا پر انہوں نے مسجد میں نماز پڑھنے کو مستحب جانا ہے بشرطیکہ مسجد جنازہ پڑھنے والوں کےلئے کافی ہو کیونکہ مسجد افضل جگہ ہے.
مذکورہ بالا بیان کی روشنی میں مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا شرعا جائز ہے، اور اگر فرض نماز کی ادائیگی کے بعد میت مسجد میں داخل ہو تو اس صورت میں پہلے نماز جنازہ ہی پڑھی جائیگی کیونکہ دفنانے میں جلدی کرنا واجب ہے، اور حضرت ابو ہریرہ کی سند سے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جنازہ میں جلدی کیا کرو اگر نیک ہو تو خیر کی طرف اس کو پیش کرو گے اور اگر اس کے علاوہ ہو تو اپنے کاندھوں سے وبال کو اتارو گے''. اس حدیث کو چھيوں کتابوں کے محدثین نے روایت کی ہے، اور میت کے ہر کام میں جلدی کرنا مطلوب امر ہے.
جو شخص جنازہ میں شرکت کرنا چاہے اور جماعت کے ساتھ پڑھنا چاہے وہ اس کا مجاز ہے، اور جو مسجد میں نماز جنازہ ہوتے ہوئے تنہا سنت ادا کرنا چاہے ایسا کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، اور جو مسجد میں بیٹھنا چاہے یا مسجد سے نکلنا چاہے وہ ایسا کرسکتا ہے، کیونکہ میت پر جنازہ پڑھنا فرض کفایہ ہے اور سنت نماز کی وجہ سے نماز جنازہ کی تاخیر نہیں کی جائیگی ، کیونکہ ان دونوں کے درمیان اصل میں کوئی تعارض ہی نہیں ہے.

باقی اللہ سبحانہ و تعالی زیادہ بہتر جاننے والا ہے.
 

Share this:

Related Fatwas