بنک کے توسط سے قسط پر فلیٹ خریدنا
Question
بنک کی وساطت سے قسطوں پر فلیٹ خرید لینے کا کیا حکم ہے، واضح رہے کہ اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ خریدنے والا فلیٹ کی پیشگی رقم ادا کردیتا ہے پھر باقی ماندہ قیمت اس کی طرف سے بینک ادا کردیتا ہے اورپھر بینک باہم طے شدہ معاہدے کے مطابق زائد رقم کے ساتھ قسطوں پر اس سے وصول کرتا ہے.
Answer
شریعت مطہرہ میں یہ بات طے شدہ ہے کہ نقد قیمت اور مقرره وقت تک کےلئے اُدھار قیمت والي تجارت دونوں طرح سے درست ہے، اور شرعی لحاظ سے متعین مدت کے بدلے میں زیادہ قیمت لینا بھی جائز ہے، جیسا کہ جمہور فقہائے کرام کا مذہب ہے، کیونکہ یہ عقد بیع مرابحہ کی ہی ایک صورت ہے، اور بیع مرابحہ شرعی لحاظ سے جائز ہے، اس بیع میں یہ شرط لگانا جائز ہے کہ مدت کے بدلے میں مزید قیمت لی جائیگی، چونکہ وقت اگرچہ حقیقت میں مال نہیں ہے مگر بیع مرابحہ میں بالقصد اسی کی وجہ سے قیمت بڑھائی جاتی ہے اور متعین مدت کے بدلے میں زیادہ قیمت کی تصریح کر دی جاتی ہے، اور جانبین اس پر رضامند ہوتے ہیں، پھر اس عقد کے نا جائز ہونے کی کوئی علت بھی نہیں ہے، اور لوگ چاہے فروخت کرنے والے ہوں یا خریدنے والے ہوں سب کو اس کی شدید ضرورت پڑتی ہے، اس حالت میں بینک ایک واسطہ ہے جو بیچی جانے والی چیز كو یا اس کے ایک حصے كو خریدتا ہے اور واقعی طور یا حکمی طور اس کا مالک ہو جاتا ہے پھر خریدنے والا اس سے زیادہ قیمت پر ایک متعین مدت تک خرید لیتا ہے، اگرچہ اس کو کبھی کبھی قرض کا نام دیا جاتا ہے مگر در حقیقت یہ قسطوں پر خرید و فروخت میں سے ہے اور یہ جائز ہے کیونکہ فقہی قاعدہ ہے کہ جب سامان بیچ میں آجائے تو سود نہیں ہے.