نماز میں قبلہ سے مختصر سا انحراف

Egypt's Dar Al-Ifta

نماز میں قبلہ سے مختصر سا انحراف

Question

سال ٢٠٠٦ء مندرج استفتاء پر ہم مطلع ہوئے جو حسب ذیل مسئلے پر مشتمل ہے:

ہمارے گاؤں میں ''مسجد الرحمۃ'' نامی ایک مسجد ہے، یہاں نمازیوں کی تعداد زیادہ ہے اور مسجد تنگ پڑ رہی ہے، اس کی عمارت سمت قبلہ سے قدرے منحرف ہے جسکی وجہ سے مسجد کا بڑا رقبہ بیکار پڑا رہتا ہے.
تو کیا صفوں کو عمارت کے موافق ركهنا جائز ہے ، واضح رہے کہ اپنے مذہب کا مفتی بہ جہت قبلہ اور جس طرف ہم ابھی رخ کرنا چاہتے ہیں دونوں کے درمیاں صرف تین درجے کا فرق ہے؟.

Answer

نماز کی درستگی کی شرطوں میں قبلہ کی طرف رخ کرنا بھی شامل ہے اس کی دلیل اللہ تعالی کا یہ ارشاد مبارک ہے: (وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَإِنَّهُ لَلْحَقُّ مِن رَّبِّكَ وَمَا اللّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ه وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّواْ وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ) - اور جہاں سے آؤ اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کرو اور وہ ضرور تمہارے رب کی طرف سے حق ہے اور اللہ تمہارے کاموں سے غافل نہیں ، اور اے محبوب تم جہاں سے آؤ اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کرو اور اے مسلمانو! تم جہاں کہیں ہو اپنا منہ اسی کی طرف کرو - [ البقرۃ: 149،150]، اور ایک مسلمان سے جہاں تک ہو سکے قبلہ کو پانے کی جستجو کرے، اور اگر پانے سے عاجز ہو تو حسب قدرت کوشش کر لے پھر اس کے بعد نماز ادا کر لے، کیونکہ ہمارے آقا جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے جس کی روایت امام بخاری اور امام مسلم نے کی ہے: ''إذا أمرتکم بأ مر فأتوا منہ ما استطعتم ، و إذا نھیتکم عن شیء فدعوہ'' - جب میں تمہیں کسی چیز کا حکم دوں تو تم حسب قدرت اس پر عمل کیا کرو، اور جب میں کسی چیز سے باز رہنے کو کہہ دوں تو اس کو چھوڑ دیا کرو-. لیکن عین کعبہ كى طرف رخ كرنا صرف کعبہ شریف کے پاس ہی ممکن ہے، اور اس وقت اس کی عمارت سے ذرہ برابر بھی انحراف جائز نہیں ہے، اس کے برخلاف اگر کعبہ شریف کی عمارت نمازی کی نظر سے دور ہو، جیسا کہ سائل کا اپنی مسجد کے مسئلے میں ہے۔ تو قبلہ کی سمت سے تھوڑا سا دائیں یا بائیں انحراف کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، بشرطیکہ نمازی کے چہرے کا کوئی نہ کوئی حصہ کعبہ کی طرف ہو، چنانچہ علمائے کرام نے اس حالت کو پینتالیس درجہ سنٹی گریڈ طے کیا ہے، یعنی چہرے کے ہر طرف سے ساڑھے بائیس درجہ سنٹی گریڈ، کیونکہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے: (فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ) - ابھی اپنا منہ پھیر دو مسجد حرام کی طرف - [ البقرۃ: ١٤٤]، یعنی اس کی سمت نہ کہ اس کے عین عمارت کی طرف.
اس بنا پر سوال میں مذکور مسجد کی صفوں کو تھوڑا سا قبلہ سے ہٹانا جائز ہے، لیکن یہ تحویل گاؤں کےلئے طے شدہ سمت قبلہ کے دونوں طرفوں میں سے کسی بھی طرف پینتالیس درجہ سنٹی گریڈ سے متجاوز نہ ہو.

باقی اللہ سبحانہ وتعالی زیادہ بہتر جاننے والا ہے.
 

Share this:

Related Fatwas