عورتوں وغیرہ کو میراث سے محروم رکھنے کا حکم
Question
کیا عورتوں کو میراث سے محروم رکھنا جائز ہے؟ اور بیٹوں کو اپنے والد کی میراث سے محروم رکھنا اور ان کی چاہت کے خلاف سب کی سب میراث ان کی ماں کو دینا کہ جس طرح چاہے اس میں تصرف کرے، تو کیا یہ جائز ہے؟
Answer
عورتوں کو میراث سے محروم رکھنا، یا لڑکوں کو اپنے والد کی میراث سے محروم رکھ کر ان سب کی چاہت کے خلاف میراث کو ان کی ماں کو دینا، یا اس قسم کی ربانی شرعی میراث کے احکام کی دیگر مخالفتيں، یہ سب زمانہ ء جاہلیت کی بوسیدہ روایت ہے جس کا قلع قمع کرنے اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے زیر زمیں کرنے کے لئے مذہب اسلام آیا ہے، اللہ تعالی ایسے کو برکت سے محروم رکھے جو ان روايات كو دوبارہ زندہ کرے ، یہ عمل تو لوگوں کا مال نا حق کھانے کے زمرے میں شامل ہوگا، اور لوگوں کا نا حق مال کھانا ایسے بڑے گناہوں میں سے ہے جن کے ارتکاب کرنے والے کو اللہ تعالی نے سخت عذاب کی دھمکی دی ہے، چنانچہ اللہ تعالی سورہ نساء میں میراث کی آیات کے بعد ارشاد فرماتا ہے اور اللہ تعالی کا کلام برحق ہے: (تِلْكَ حُدُودُ اللّهِ وَمَن يُطِعِ اللّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ وَمَن يَعْصِ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُّهِينٌ) - یہ الله کی حدیں ہیں اور جو الله اور الله کے رسول کا حکم مانے الله اسے باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں رواں ہیں ہمیشہ ان میں رہیں گے، اور یہی بڑی کامیابی ہے، اور جو الله اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اس کی سب حدوں سے بڑھ جائے الله اسے آگ میں داخل کرے گا جس میں ہمیشہ رہے گا اور اس کے لئے ذلت کا عذاب ہے - [النساء : ١٣۔١٤].
باقی اللہ سبحانہ و تعالی زیادہ بہتر جاننے والا ہے.