محنتوں کی تعیین کے بغیر باہمی عہد و...

Egypt's Dar Al-Ifta

محنتوں کی تعیین کے بغیر باہمی عہد و پیمان کرنا

Question

ت سال ٢٠٠٥ مندرج استفتاء پر ہم مطلع ہوئے جو حسب ذیل مسئلے پر مشتمل ہے:

میں نے اپنے دو خاتون موکلوں کے ساتھ ایک وراثتى مسئلے( مقام مہندسین میں واقع پراپرٹی بیچنے) کے معاملے میں پیروی کرنے کا عقد کیا اس میں باقی وارثین بھی ان کے ساتھ تھے لیکن جلدی کی وجہ سے اور ایک طرف تو وارثوں کے آپسی اختلافات اور دوسری طرف سے خریدنے والے کے ساتھ اختلاف کی وجہ سے ہم معاوضے پر اتفاق نہیں کرسکے. اب جب کہ مقصد کامیابی کے ساتھ حاصل ہوچکا ہے جس کے نتیجے میں سب کو یعنی ۔ دونوں خاتون موکلوں اور باقی وارثین ۔ کو ایک عظیم کاميابي اور بڑے فوائد حاصل ہوئے ہیں ، اب دونوں موکلوں اور باقی وارثین پر میرا کیا حق بنتا ہے باوجود اس کے کہ ہم نے کسی متعین مقدار کا تذکرہ نہیں کیا تها؟

Answer

سوال میں وارد صورتحال کے پیش نظر۔ جس میں سائل نے اپنے دو خاتون موکلوں کے ساتھ واقعی عہد و پیمان کیا ہے لیکن انہوں نے اس میں معاوضہ یا محنت متعین نہیں کیا تھا اور اپنے دونوں موکلوں کی جانب سے سونپا گیا کام انجام دے دیا، اس حالت میں ان جیسے معاملات میں صحیح ،برقرار اور جاری و ساری عرف کی طرف رجوع کیا جائیگا، خاص طور پراس امر پر وہی عرف لاگو ہوگا جو اس کام کے لوگوں میں رائج ہو، وہ اس حالت میں موکلوں اور خریدنے والے کے درمیان واسطہ ہوا، اگر ایسا ممکن نہ ہو سکا تو اس صورت میں حقوق کی تعین کرنے والی عدالت میں واضح صورت میں مقدمہ پیش ہو تاکہ لڑائی جھگڑے کو دور کیا جاسکے.

باقی اللہ سبحانہ و تعالی زیادہ بہتر جاننے والا ہے.
 

Share this:

Related Fatwas