نمازجماعت کا سترہ

Egypt's Dar Al-Ifta

نمازجماعت کا سترہ

Question

سال ٢٠٠٨ مندرج فیکس پر ہم مطلع ہوئے جو حسب ذیل سوال پر مشتمل ہے:

مسجد میں عشاء کی جماعت کے دوران ایک شخص مقتدیوں کے آگے سے گزرا ،اس پر ایک نمازی نے اشارے سے اس کو صفیں پھلانگنے اور نمازیوں کے سامنے سے گزرنے سے منع کیا لیکن اس شخص نے اس کی نہیں سنی اور نمازیوں کے آگے سے گزر ہی گیا، نماز کے بعد نمازیوں نے اس کے نہ ماننے پر سخت تنبیہ کی، براہ کرم اس مسئلے کا حکم بیان فرمائیں.

Answer

حضر ت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے فرماتے ہیں: میں گدھی پر سوار ہوکے آیا اور میں ان دنوں قریب البلوغ تھا، حال یہ تھا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منی میں کسی دیوار کو آڑ بنائے بغیر نماز ادا فرما رہے تھے ، میں صف کے بعض حصے کے سامنے سے گزرا اور گدھی کو چرنے کےلئے چھوڑ دیا، اور صف میں داخل ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ميري مذمت نہیں فرمائی. اس حدیث کی شیخین نے روایت کی ہے.
امام نووی شرح مسلم میں رقمطراز ہیں: "اس حدیث شریف میں اس بات کی دلیل ہے کہ بچے کی نماز درست ہے، اور امام کا سترہ ہی مقتدیوں کا سترہ ہے'' ختم شد. اور حافظ ابن حجر فتح الباری میں تحریر فرماتے ہیں:" حضرت ابن عبد البر نے کہا : حضرت ابن عبا س کی اس حدیث سے حضرت ابو سعید کی اس حدیث کی تخصیص ہو جاتی ہے جس میں آیا ہے:"جب تم میں سے کوئی نماز ادا کر رہا ہو تو کسی کو اپنے سامنے سے گذرنے نہ دے'' یہ امام اور تنہا پڑھنے والے کے حق میں ہے، رہی مقتدی کی بات تو اگر اس کے آگے سے کوئی گزرے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے اور اس بات کی دلیل حضرت ابن عباس کی یہی حدیث ہے، مزيد فرماتے ہیں: "اور ان مسئلوں میں علمائے کرام کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے".
اس بنا پر سترہ رکھنا امام اور تنہا نماز پڑھنے والے دونوں کےلئے جائز ہے، اور مقتدیوں کی صف کے سامنے سے گزرنے میں كوئى حرج نہیں ہے کیونکہ امام کا سترہ ہی مقتدیوں کا سترہ ہوتا ہے، واضح رہے کہ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں لینا چاہئے کہ صفوں کے آگے گزرنے میں کسی قاعدے کی رعایت یا مجبوری کے لحاظ کی ضرورت
نہیں ہے ، نہیں بلکہ گزرنا کسی ضرورت کے پیش نظر ہو، مثال کے طور پر اگر وضوخانہ کی طرف جانا ہو یا اپنی چیز کے پاس صف کے آگے سے گزر کر ہی پہونچ سکتا ہو، یا صف میں چھوڑی ہوئی جگہ کو پر کرنا چاہتا ہو یا اور کسی ضرورت کی خاطر ہو تو ان صورتوں میں ایسا کرسکتا ہے، اور ضرورت نہ ہونے کی صورت میں گزرنے سے پرہیز کرناچاہئے تاکہ نمازیوں کو بلا ضرورت و بلا سبب پراگندہ خاطر نہ کیا جائے.

باقی اللہ سبحانہ و تعالی زیادہ بہتر جاننے والا ہے
 

Share this:

Related Fatwas