نماز فجر کے بعد سورۂ یس کی تلاوت کا...

Egypt's Dar Al-Ifta

نماز فجر کے بعد سورۂ یس کی تلاوت کا حکم

Question

جو شخص نماز فجر کے بعد سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے دربار عالیہ پر سورۂ یس پڑھتا ہے حالانکہ دربار شریف پر کافی لوگ موجود ہوتے ہیں. تو اس کا شرعی حکم کیا ہے ؟ 

Answer

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث مطہرہ نماز فجر کے بعد کے ذکر الہی کی ترغیب دیتی ہیں امام نسائی نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے فجر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی پھر سورج نکلنے تک بیٹھ کر اللہ تعالی کا ذکر کرتا رہا پھر (طلوع آفتاب کے بعد ) دو رکعت نماز پڑھی اس کیلئے مکمل حج اور عمرے کا ثواب ہے ۔ یعنی مکمل کا لفظ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین بار فرمایا"
تلاوت قرآن کریم ذکر الہی کی اعلی ترین صورتوں میں سے ایک ہے اس کی قرات کے بارے میں حکم شرعی مطلقا وارد ہوا ہے. امر مطلق زمان ومکان اور اشخاص واحوال کے عموم کا تقاضا کرتا ہے . اکیلے یا جماعت کے ساتھ ، مخفی یا جہری جس طرح بھی تلاوت کرے گا حکم پر عمل ہو جائے گا. اس حکم مطلق کوبغیر کسی دلیل شرعی کے کسی ہیئت کے ساتھ مقید کرنا جائز نہیں ہے.
اسی طرح سورۂ یس کی فضیلت اور اس کی قراءت پر اجر عظیم کے بارے میں شرعی نصوص بھی وارد ہوئی ہیں . جیسے امام دارمی ، امام ترمذی اور امام بیہقی نے " شعب الایمان " میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: " ہر شیئ کا ایک دل ہوتا ہے اور قرآن کا دل " یس " ہے جس نے " یس " کی تلاوت کی اسے اس کی قراءت کے بدلے دس مرتبہ قرآن کے پڑھنے کا ثواب ملے گا "
امام طبرانی اور امام مردویہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث کی مرفوعا تخریج کی ہے :"جس نے دوام کے ساتھ رات کو سورۂ یس کی تلاوت کی پھر وہ فوت ہو گیا تو اسے شہادت کی موت نصیب ہوئی.
بنا برآں اور مذکورہ سوال میں: نماز فجر کے بعد سورۂ یس کی تلاوت منع نہیں ہے. اسے ہمیشہ پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے. لیکن جماعت میں بلند آواز کے ساتھ پڑھنے کی شرط یہ ہوگی کہ مسجد میں موجود لوگ اس کی قرات بالجہر کی موافقت کرتے ہوں. تاکہ دربار شریف کی زیارت کا نظام قائم رہے اور سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے ادب کی بجاآوری ہو تاکہ دوسرے ذاکرین اور قرآن کریم کی تلاوت کرنے والوں کو تشویش لاحق نہ ہو اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس ارشاد گرامی سے ادب کا سبق سیکھ سکیں جسے امام مالک نے مؤطا میں اور امام احمد نے مسند میں روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی بھی ایک دوسرے پر بلند آواز سے قرآن نہ پڑھے "
واللہ تعالی اعلم بالصواب.


 

 

Share this:

Related Fatwas