بیوی کیلئے زبانی وصیت

Egypt's Dar Al-Ifta

بیوی کیلئے زبانی وصیت

Question

میرے شوہر نے اپنی وفات سے پہلے اپنے بیٹے سے یہ وصیت کی تھی کہ اس کا مال جو پیسوں کی شکل میں پڑا ہے اس کی وفات کے بعد وہ میرا ہوگا اور اس طرح کی بات اس نے لوگوں کے سامنے کئی بار کی تھی اور ہمارے ارد گرد بہت سے لوگ اس بات کو جانتے بھی ہیں کیونکہ میں زندگی بھر کام کرتی رہی ہوں اور اپنے پیسے شوہر کے ساتھ رکھ دیا کرتی تھی اور وہ بنک میں جمع کروا دیا کرتے تھے۔ تو اب اس کا شرعی حکم کیا ہے ؟ 

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ ۔ اما بعد: مصری قانون نمبر 71  1946م " وصیت برائے وارث اور غیر وارث " دونوں کیلئے جائز ہے اوریہ قانون بعض اہل علم کی رائے پر قائم ہے۔ تہائی ترکہ میں وصیت نافذ کرنے میں ورثا کی اجازت لینے کی بھی ضرورت نہیں ہو گی اور جو تہائی زیادہ ہوگی تو اس میں ورثا کی اجازت ضروری ہوگی ، اگر انہوں نے موافقت کردی تو نافذ ہو جائے گی اور اگر انکار کر دیا تو نافذ نہیں ہو گی۔ اگر کچھ ورثا نے موافقت کی اور کچھ نے انکار کردیا تو جنہوں نے موافقت ان کے حق میں ںافذ ہو جائے گی اور جنہوں نے انکار کیا ان کے حق میں نافذ نہیں ہو گی ۔ یہ سب کچھ اس صورت میں ہو گا جب وصیت کرنے والا کامل اہلیت رکھتا ہو اور جس چیز کی وصیت کر رہا ہے اسے جانتا بھی ہو۔

اس بنا پر مذکورہ سوال میں ہم کہیں گے کہ وصیت جب شفوی ہے اور بیٹے کے علاوہ اسے کسی نے سنا بھی نہیں تو اس کا حکم ورثا کے پر موقوف ہو گا کیونکہ اسے نافذ کرنے یا نہ کرنے کا معاملہ انہیں سے متعلق ہے۔ اگر ورثا نے اس بیٹے کو سچا مان لیا تو تہائی ترکہ میں وصیت کونافذ کرنا واجب ہو جائے گا اس میں کسی سے اجازت لینے کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔ اور تہائی سے زیادہ مال میں ورثاء کی موافقت کے مطابق عمل کیاجائے گا، جس کی تفصیل پہلے بیان کر چکے ہیں۔ اور اگر انہوں اس بیٹے کی تصدیق نہ کی تو وصیت کو نافذ کرنا واجب نہیں ہوگا، کیونکہ وہ ان کے نزدیک ثابت ہی نہیں ہوئی اور اس تمام وصیت کو نافذ کرنا ان کیلئے اختیاری ہوگا۔

 

واللہ تعالی اعلم بالصواب ۔

 
 
Share this:

Related Fatwas