ہندہ فوت ہوئی تو اس نے دو باپ کی طرف سے بہنیں اور ایک ماں کی طرف سے بھائی اور دو سگے بھائیوں کی ادلاد پیچھے چھوڑی
Question
ہندہ فوت ہوئی تو اس کی دو باپ کی طرف بہنیں اور ایک ماں کی طرف سے بھائی اور دو سگے بھائیوں کی ادلاد پیچھے چھوڑی ، ان میں دو بیٹے اور آٹھ بیٹیاں ہیں ان لوگوں کے علاوہ اس کا کوئی وارث نہیں ہے اور نہ ہی اس کی فروع موجود ہیں کہ وصیت واجبہ کی مستحق ہوں۔ تو ہر وارث کا حصہ کیا ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد: مذکورہ صورت میں باپ کی طرف سے دونوں بہنوں کو ترکے کا دو تہائی حصہ ملے گا ، کیونکہ یہ ایک سے زیادہ ہیں اور کوئی "حاجب " اور "عاصب " بھی موجود نہیں ہے اور یہ تہائی ان کے دونوں کے درمیان آدھا آدھا تقسیم کیا جائے گا۔ اور ماں کی طرف سے جو بھائی ہے اسے چھٹا حصہ ملے گا کیونکہ یہ اکیلا ہے اور " حاجب " بھی موجود نہیں ہے۔ سگے بھائیوں کے دونوں بیٹوں کو باقی ماندہ ترکہ ملے گا، جو ان کے درمیان آدھا آدھا تقسیم کیا جائے گا، جیسا کہ یہ دونوں ایک ہی بھائی کے بیٹے ہوں ، ان کو یہ ترکہ اس لیے ملے گا کہ یہ "عصبہ " بنے ہیں کیونکہ اب نہ تو کوئی صاحبِ حق موجود ہے اور نہ ہی کوئی قریبی ترین " عاصب " ہے ۔ اور بھتیجیوں کو کچھ نہیں دیا جائے گا کیونکہ ذوی الارحام میراث میں اصحابِ فروض اور "عصبات " سے مؤخر ہوتے ہیں۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب ۔