مرد اور عورت کے درمیان مساوات کا مط...

Egypt's Dar Al-Ifta

مرد اور عورت کے درمیان مساوات کا مطالبہ کرنا

Question

 اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو ان امور میں بھی عورت کو مرد کے مساوی ہونے کا مطالبہ کرتا ہے جن میں اللہ تعالی کی شریعت نے دونوں میں تفریق کی ہے ۔ جیسے میراث، ایک سے زیادہ شادیاں اور طلاق وغیرہ۔ کیا اس فعل کو شریعت مطہرہ پر زیادتی اور اس کا انکار سمجھا جائے گا ؟

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد: اللہ تعالی نے حقوق اور واجبات میں مرد اور عورت کے درمیان مساوات کا حکم دیا ہے۔ باری تعالی نے ارشاد فرمایا : '' تو قبول فرما لی ان کی التجا ان کے پروردگا نے (اور فرمایا) کہ میں ضائع نہیں کرتا کسی عمل کرنے والے کا عمل تم میں سے خواہ مرد ہو یا عورت بعض تمہارا جزو ہے بعض کا ''( ) اس طرح باری تعالی نے ارشاد فرمایا : '' ان کے بھی حقوق ہیں (مردوں پر) جیسے مردوں کے حقوق ہیں ان پر دستور کے مطابق ''( )
اس طرح باری تعالی نے ارشاد فرمایا : '' جو بھی نیک عمل کرے مرد ہو یا عورت بشرطیکہ وہ مومن ہو ہم اسے عطا کریں گے ایک پاکیزہ زندگی ہم ضرور دیں گے انہیں ان کا اجر ان کے اچھے (اور مفید) کاموں کے عوض جو وہ کیا کرتے تھے ''( )
اور حدیث نبوی ﷺ ہے '' إِنَّمَا النِّسَاءُ شَقَائِقُ الرِّجَالِ '' یعنی عورتیں مردوں کی مثل ہیں۔ اس حدیث پاک کو امام ابو داود اور امام ترمذی رحمھما اللہ نے اپنی اپنی سنن میں ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا سے روایت کیا ہے۔
لیکن مساوات اور تساوی میں فرق ہے شریعتِ اسلامی مساوات کا اقرار کرتی ہے لیکن دونوں کے تخلیقی اوصاف، فطرتِ ربانی اور انکی اپنی اپنی خاص ذمہ داریوں میں مطلقا متساوی ہونے کو تسلیم نہیں کرتی۔ دونوں کی خصوصیات کا مختلف ہونا ان کی ان کی ذمہ داریوں کے مختلف ہونے پر دلالت کرتا ہے، تاکہ باہمی تکمیل ہو سکے جو اللہ سبحانہ و تعالی اپنی مخلوق میں تنوع کے ذریعے کرنا چاہتا ہے۔ پس اللہ تعالی نے فرمایا : '' اور نہیں تھا لڑکا (جس کا وہ سوال کرتی تھی) مانند اس لڑکی کے '' ( ) اور باری تعالی نے فرمایا : '' اور نہ آرزو کرو اس چیز کی، بزرگی دی ہے اللہ تعالی نے جس سے تمہارے بعض کو بعض پر اور مردوں کیلئے حصہ ہے اس سے جو انہوں نے کمایا ہے اور عورتوں کیلئے حصہ ہے اس سے جو انہوں نے کمایا ہے '' ( )
سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنھما سے مروی ہے : نبی اکرم ﷺ نے ایسے مردوں پر لعنت کی ہے جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں اور ایسی عورتوں پر لعنت کی جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں '' ( )
اس بنا پر ثابت ہوا کہ مرد اور عورت کے درمیان مطلقا تساوی پیدا کرنا ظلم کی اقسام میں سے ہے اور دونوں کو تاریک اور گمراہ کن راستے پر دھکیلنا ہے جو فطرت الٰہی کے موافق نہیں ہے۔ اور اس میں ان دونوں پر اس قدر ظلم و زیادتی ہے جسے یہ برداشت نہیں کر سکتے۔ اور جن امور میں اللہ تعالی شریعت نے ان کے درمیان تفریق رکھی ہے ان امور میں عورت کو مرد کے مساوی ماننا شریعت کی حکمت میں طعن کرنا ہے اور اسلام کی شناخت کا انکار کرنا ہے معاشرتی نظام پر زیادتی کرنا ہے ۔
واللہ تعالی اعلم باصواب ۔

 

Share this:

Related Fatwas