حاکم اور رعایا کے درمیان تعلق کی اص...

Egypt's Dar Al-Ifta

حاکم اور رعایا کے درمیان تعلق کی اصل

Question

حاکم اور رعایا کے درمیان تعلق کی اصل کیا ہے

Answer

  حاکم اور محکوم کے درمیان تعلق میں اصول ان کےوہ معاہدہ ہے جو ان کے درمیان  ہوہے وہ یہ  کہ محکوم کی طرف سے حاکم کی اطاعت کرنا، جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا:" اے ایمان والو! اللہ کی فرمانبرداری کرو اور رسول کی فرمانبرداری کرو اور ان لوگوں کی جو تم میں سے حاکم ہوں"[النساء: 59]، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "سنو اور اطاعت کرو، خواہ تم پر کسی ایسے حبشی غلام کو ہی عامل بنایا جائے جس کا سر منقیٰ کی طرح چھوٹا ہو۔ " [روایت ِ امام بخاری رحمہ اللہ ]، اور حاکم پر لازم ہے کہ  رعایا پر حکومت کرتے ہوۓ مفاد عامہ اور شریعت کے مقاصد کو مدِ نظر رکھے   یعنی  عدل کرے، ظلم کو ختم کرۓ، دین کی حفاظت کرے، اور معاشرے کی سلامتی اور استحکام کو بیرونی اور اندرونی خطرات سے بچاۓ۔ اللہ تعالی نے فرمایا: " ے داؤد! ہم نے تجھے زمین میں بادشاہ بنایا ہے پس تم لوگوں میں انصاف سے فیصلہ کیا کرو اور نفس کی خواہش کی پیروی نہ کرو"۔ [ص: 26]۔ لیکن اسلام نے حاکم کے عدل و انصاف کو اس کی اطاعت کے مقابلے میں نہیں رکھا، ورنہ ملکی معاملات میں نظم و ضبط نہیں رہے گا۔ اسی وجہ سے نبی اکرم ﷺ نے اپنی امت کو وصیت کرتے ہوۓ ارشاد فرمایا: ”جس نے اپنے امیر کی کوئی ناپسند چیز دیکھی تو اسے چاہے کہ صبر کرے اس لیے کہ جس نے جماعت سے ایک بالشت بھر جدائی اختیار کی اور اسی حال میں مرا تو وہ جاہلیت کی سی موت مرے گا۔“

Share this:

Related Fatwas