مسلمانوں اور غیر مسلموں کے مابین تع...

Egypt's Dar Al-Ifta

مسلمانوں اور غیر مسلموں کے مابین تعلقات کی اساس

Question

مسلمانوں اور غیر مسلموں کے مابین تعلقات کی اساس کیا ہے؟ 

Answer

جس بنیاد پر مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان تعلقات استوار ہوتے ہیں وہ امن وسلامتی، بقائے باہمی اور بنی نوع انسان کی بھلائی کے لیے تعاون ہے۔اگر ایک لفظ میں کہیں تو اس بنیاد اور اصل کا نام "احسان" ہے۔ اللّٰه کریم نے ارشاد فرمایا: ﴿لَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ أَنْ تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ﴾ [الممتحنة: 8]" اللہ تمہیں ان لوگوں سے منع نہیں کرتا جو تم سے دین کے بارے میں نہیں لڑتے اور نہ انہوں نے تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا ہے اس بات سے کہ تم ان سے بھلائی کرو اور ان کے حق میں انصاف کرو، بے شک اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے"۔یہاں میزان(قسط) سے مراد عدل نہیں کیونکہ مسلمانوں کو تو دشمنوں کے ساتھ بھی عدل و انصاف کا حکم دیا گیا ہے اللّٰه کریم نے فرمایا: ﴿وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَى أَلَّا تَعْدِلُوا اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى﴾ [المائدة: 8] "اور کسی قوم کی دشمنی کے باعث انصاف کو ہرگز نہ چھوڑو، انصاف کرو کہ یہی بات تقویٰ کے زیادہ نزدیک ہے"  بلکہ یہاں قسط سے مراد نیکی اور احسان ہے، پس اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو جنگ کرنے والے دشمنوں کے ساتھ بھی احسان کرنے سے منع نہیں کیا، بلکہ ان کے ساتھ احسان کرنا سنت ہے۔ لیکن اللّٰه کریم نے ان کی اطاعت کرنے اور ان پر بھروسہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اللّٰه کریم نے ارشاد فرمایا: ﴿إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَى إِخْرَاجِكُمْ أَنْ تَوَلَّوْهُمْ﴾ [الممتحنة: 9]، " بلاشبہ اللہ تمہیں  ان سے منع کرتا ہے کہ جو دین (کے معاملے) میں تم سے لڑے اور انہوں نے تمہیں تمہارے گھروں سے نکال دیا اور تمہارے نکالنے پر (لوگوں کی) مدد بھی کی، کہ ان سے دوستی کرو"۔اور یہ آقا کریم ﷺ کی سیرت طیبہ اور متعدد واقعات سے واضح ہے جیسا کہ جیسےحدیثِ اخشیین ، معاہدہ حدیبیہ اور حدیثِ طلقاء وغیرہ۔

 

Share this:

Related Fatwas