انتہا پسندوں کے ہاں منہجِ فہم کی اس...

Egypt's Dar Al-Ifta

انتہا پسندوں کے ہاں منہجِ فہم کی اساس

Question

انتہا پسند نظریات کے حامل افراد کا علمی ساخت کیا ہے؟

Answer

تکفیری لوگ پڑھنے، پڑھانے، فتویٰ دینے، تدریس اور دعوت میں صحیح اساس اور معتمد ترجیحات کے فقدان سے دوچار رہتے ہیں یہی وہ نظریہ ہے جسے "انورٹد ​​پیرامڈ تھیوری"(مقلوب نظریۂ اہرام) کہا جاتا ہے اور اس سے  ابتدا اور انتہا دونوں میں غلطی پیدا ہو جاتی ہے اور شرعی نصوص کے بارے میں شدت پسند گروہوں کے نقطہ نظر کے لحاظ سے ان کی ذہنیت میں اس نظریہ کی مجسم شکل نظر آتی ہے، اور ہم دیکھتے ہیں کہ یہ جماعتیں ہماری زندگی میں بہت سے تصورات کو الٹ پلٹ رہی ہیں، اور مثبت کو منفی میں اور منفی کو مثبت میں بدل کر رہی ہیں۔اہرام کو بنیاد سے شروع کرکے آہستہ آہستہ اوپر تک پہنچنے کی ضرورت ہوتی ہے، جیسا کہ پیرامڈ کی جیومیٹرک شکل میں معلوم ہوتا ہے۔ انورٹد ​​پیرامڈ تھیوری کا اس منہجیت کے ساتھ تعامل جس پر اسلامی شریعت میں شرعی احکام کی بنا ہے کئی جہات سے غلط ہے، خواہ علمی جہت ہو یا منہجی جہت یا شرعی  طرز عمل کی جہت ہو ۔

اسلامی علوم جس طریقہ کار پر استوار ہوئے ہیں اس کا انحصار ترجیحات کی ترتیب پر ہے،کیونکہ ہر چیز کا مثالی تصور معتدل  تصور ہوتا ہے مقلوب تصور نہیں،اس لئے کہ اس میں ہم سب سے اہم ترین چیز  سے شروع کرتے ہیں پھر اہم اور پھر اس سے کم اہم لیتے۔ برعکس اس کے جو فکری انتہا پسند گروہوں کے ہاں شرعی علوم کے نظام کے اندر نظر آتا ہے، کیونکہ ان کے ہاں، تعلیم وتعلم اور فتویٰ میں اہل سنت سے بالکل مختلف فریم ورک ہیں۔

Share this:

Related Fatwas