انتہا پسندوں کی سوچ میں عمل اور روش...

Egypt's Dar Al-Ifta

انتہا پسندوں کی سوچ میں عمل اور روشن خیالی کا فقدان

Question

دین میں علم و فہم کے بغیر عمل کرنے کے کیا نتائج ہیں؟

Answer

علماء کرام نے بصیرت اور علم کے بغیر عمل کرنے سے خبردار کیا ہے۔ کیونکہ اس کے نتیجے میں ترجیحات میں عدم توازن پیدا ہوتا ہے۔ امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "بغیر علم کے عمل کرنے والا اس شخص کی مانند ہے جو بغیر راستے کے چل رہا ہو اور بغیر علم کے عمل کرنے والا جتنی اصلاح کرتا ہے اس سے زیادہ خرابی پیدا کرتا ہے۔"

  ترجیحات میں بعض لوگوں  کے عدم توازن کے مظاہر یہ ہیں: فرض نمازوں کو چھوڑ کر نوافل کا اہتمام کرنا، فروعات کو اصول پر مقدم کرنا، اور انفرادی عبادات کو اجتماعی عبادات پر ترجیح دینا وغیرہ، جن سے وقت رائیگاں جاتاہے، توانائیاں ضائع ہوتی ہیں، کئی قسم کے بحران پیدا ہوتے ہیں اور تعلقات خراب ہوتے ہیں۔ اور یہ اس منہج کے خلاف ہے جو ائمۂ اسلام نے وضع کیا ہے۔ ، اسی لیے ہم امام بخاری رحمة اللہ عليه نے اپنی جامع صحیح میں "باب العلم قبل القول والعمل" کے عنوان سے ایک باب قائم کیا ہے: جس میں آپؒ نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا ذکر کیا ہے: "پس جان لو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں" [سورۃ محمد: 19]۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بیان کیا ہے: "جس کے لیے اللہ بھلائی چاہتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا فرماتا ہے۔" متفق علیہ؛تاکہ ہمیں یقین دلا سکیں کہ دینِ متین میں فہم حاصل کرنا اور  اس فہمِ صحیح کی بناء پر عمل کرنا براہ راست عمل کرنے سے بہتر ہے۔ کیونکہ سب سے پہلے جس چیز کا خیال رکھنا ضروری ہے وہ فہمِ صحیح ہے اور پھر اس کے مطابق عمل کیا جاۓ۔

اسلام نے اسلوب ِتدریج اور التزامِ حکمت کی سنت راسخ کیا ہے، جس کا اظہار احکام سازی کے مختلف مراحل میں ہوا ہے، مثلاً شراب کو چار مراحل میں حرام کرنا اور جہاد میں دو سے دس تک کے آگے استقامت کے مراحل وغیرہ تاکہ ہم پر واضح کر سکے کہ لوگوں کے حال اور ان کی نفسیات کی نوعیت کو سمجھنا کتنا اہم ہے، یہاں تک کہ احکام سازی کے میدان میں بھی۔

Share this:

Related Fatwas