علماء اور حکام کے درمیانی تعلق کی ا...

Egypt's Dar Al-Ifta

علماء اور حکام کے درمیانی تعلق کی اصل

Question

علماء اور حکام کے درمیانی تعلق کی اصل کیا ہے؟

Answer

علماء اور حکمرانوں کے درمیان تعلق میں اصول یہ ہے کہ علماء پر اطاعت لازم ہے کیونکہ وہ عالم ہونے سے پہلے حاکم کی رعایا ہیں، اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: :" اے ایمان والو! اللہ کی فرمانبرداری کرو اور رسول کی فرمانبرداری کرو اور ان لوگوں کی جو تم میں سے حاکم ہوں" [النساء: 59]، پھر انہیں نصیحت کرنی چاہیے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دین نصیحت اور خیر خواہی ہے۔‘‘ (روای کہتے ہیں) ہم نے عرض کی: کس کیلئے (خیر خواہی)؟ آپ ﷺ نے فرمایا: "اللہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے رسول کے لیے، اور مسلمانوں کے آئمہ اور ان کے عوام کے لیے۔" رویتِ مسلم۔ علماء کرام کو چاہیے کہ جب حکمرانوں کو نصیحت کریں آداب اور ضوابط کا خیال رکھیں

 آپ ﷺ سے مروی ہے: جو شخص کسی صاحب اختیار کو نصیحت کرنا چاہے تو وہ اسے سرِعام نہ کہے بلکہ اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے الگ لے جاۓ پس اگر وہ اسے قبول کر لے تو یہی بہتر ہے ورنہ اس نے اپنا فرض ادا کر دیا۔روایتِ ابنِ ابی عاصم۔

رہی حاکم کی بات تو جب اسے کوئی صحیح رائے، مفید مشورہ یا مخلصانہ نصیحت ملے تو وہ اس کا سب سے زیادہ حقدار ہے، اللہ تعالی کا ارشاد ہے: "اور کام میں ان سے مشورہ لیا کریں"۔[آل عمران: 159]، اور نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”حکمت کی بات مومن کی گمشدہ چیز ہے جہاں کہیں بھی اسے پائے وہ اسے حاصل کر لینے کا زیادہ حق رکھتا ہے“ روایتِ ترمذدی۔

Share this:

Related Fatwas