اولو العزم من رسل کا مطلب

Egypt's Dar Al-Ifta

اولو العزم من رسل کا مطلب

Question

"اولو العزم من الرسل" کا مطلب کیا ہے اور یہ کون ہستیاں ہیں؟ 

Answer

 

  الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد: "الو العزم من الرسل"  سے مراد رسولوں میں سے وہ پاک ہستیاں ہیں جنہوں نے دینِ الٰہی کی سر بلندی کی خاطر دوسرے انبیاء و مرسلین کی نسبت زیادہ مشکلات اور مصائب برداشت کئے، ان پر صبر کیا اور ثابت قدم رہے۔

'' العزم '' کسی کام پر پختہ نیت کرنے کو کہتے ہیں، یا یہ ایسا قول ہے جس میں تردد نہ ہو۔ ایک قول یہ ہے عزم سے مراد مشکلات پر صبر کرنا اور ثابت قدم رہنا ہے۔

علامہ طاہر بن عاشور رحمہ اللہ فرماتے ہیں: وَأولُوا الْعَزْمِ:  عزم والے ہیں یعنی وہ لوگ جو اس صفت کے ساتھ متصف ہوتے ہیں اور '' العزم '' کسی کام پر پختہ نیت کرنے کو کہتے ہیں، یا یہ ایسا قول ہے جس میں تردد نہ ہو۔ ([1])

تفسیر جلالین میں اس کا معنی یوں بیان کیا گیا ہے: [﴿فَاصْبِرْ﴾ على أذى قومك ﴿كَمَا صَبَرَ أُولُوا الْعَزْمِ﴾ ذَوُو الثَّبَات وَالصَّبْر عَلَى الشَّدَائِد] اهـ([2])

یعنی اپنی قوم کی اذیتوں پر صبر کریں جیسے مشکلات پر صبر اور ثابت قدم رہنے والوں نے صبر کیا۔

سابق شیخ الازہر جناب ڈاکٹر سید طنطاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "اولو العزم من الرسل " سے مراد رسولوں میں سے وہ پاک ہستیاں ہیں جنہوں نے دینِ الٰہی کی سر بلندی کی خاطر دوسرے انبیاء و مرسلین کی نسبت زیادہ مشکلات اور مصائب برداشت کئے، ان پر صبر کیا اور ثابت قدم رہے۔([3])

مشہور روایت یہ ہے کہ سيدنا نوح، وسيدنا إبراهيم، وسيدنا موسى، وسيدنا عيسى، وسيدنا محمد عليهم صلوات الله وسلامه اولو العزم رسول ہیں۔ امام ابن کثیر اپنی تفسیر ابنِ کثیر میں فرماتے ہیں: سب سے مشہور روایت یہ ہے کہ اولو العزم رسول سیدنا نوح، سیدنا ابرہیم، سیدنا موسی، سیدنا عیسی اور سیدنا محمد مصطفی علی نبینا وعلیھم الصلاۃ والسلام ہیں۔ ان کے مبارک اسماء پر اللہ تعالی کی طرف سے دو سورتوں میں آیات نازل ہوئیں ، وہ سورتیں احزاب اور شوری ہیں۔

والله سبحانه وتعالى أعلم.
 

 


[1] "التحرير والتنوير" (26/ 67، ط. الدار التونسية للنشر، تونس)

[2]تفسير الجلالين" (ص: 672)

[3]"التفسير الوسيط" (11/ 179، ط. دار نهضة مصر) 

Share this:

Related Fatwas