"مسلم فیہ " ( وہ چیز جس کے بارے میں...

Egypt's Dar Al-Ifta

"مسلم فیہ " ( وہ چیز جس کے بارے میں سودا کیا جائے )میں قبضے سے پہلے تصرف کرنا

Question

 ایک آدمی نے دوسرے کے ساتھ "عقد سلم" ( وہ بیع ہے جس میں قیمت پہلے ادا کی جاتی ہے اور سامان بعد میں خریدنے والے کے حوالے کیا جاتا ہے ) کیا اور اسے 220 "قرش" (پیسے ) ادا کیے کہ وہ ان کے بدلے اکتوبر میں اسے روئی کی گانٹھ دے گا، تو کیا "رب السلم" اصل مالک کیلئے جائز ہے کہ وہ معینہ مدت میں روئی کے بدلے اس کی ثمن حالی (موجودہ قیمت) لے، اس کے باوجود کہ "مسلم الیہ" (جسکے ساتھ سودا ہوا ) اور اس کے علاوہ دوسرے لوگوں کے پاس روئی موجود ہے؛ اور وہ روئی دینے پر قادر بھی ہے، اور اگر اسے روئی کی بجائے روئی "ثمنِ حالی" (موجودہ قیمت ) دے تو کیا یہ سود ہو گا؟

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد: "رب السلم " ( اصل مالک ) کیلئے "مسلم فیہ" (وہ چیز جسکے بارے میں سودا ہوا ہے ) پر قبضہ کرنے سے پہلے اس میں تصرف کرنا جائز نہیں ہے؛ اگرچہ وہ اس میں تصرف "مسلم الیہ " کے ساتھ ہی کیوں نہ کر رہا ہو۔ اور "عقد سلم" صحیح ہو تو "رب السلم " کو "مسلم فیہ " کے علاوہ اور کچھ نہیں ملے گا اور اگر "عقد سلم " فاسد ہے تو اسے صرف اپنا "راس المال" (اصل مال ) ہی ملے گا۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب۔

Share this:

Related Fatwas