بھانجی کی علاتی بہن سے شادی کرنا

Egypt's Dar Al-Ifta

بھانجی کی علاتی بہن سے شادی کرنا

Question

چچا زاد کی بیٹی سے شادی کرنا چاہتا ہوں جو کہ میرا بہنوئی بھی ہے۔ لیکن اس کی جس بیٹی سے شادی کرنا چاہتا ہوں وہ میری بہن سے نہیں بلکہ میرے بہنوئی کی پہلی بیوی سے ہے۔ تو کیا یہ شادی شرعا جائز ہے؟ 

Answer

 الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد ! شریعہ مطہرہ نے عورتوں میں سے محرمات بیان فرما دی ہیں۔ اللہ تعالی نے فرمایا: '' ﴿حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ وَأَنْ تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللهَ كَانَ غَفُورًا رَحِيمًا ۞ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ كِتَابَ اللهِ عَلَيْكُمْ﴾ ''( ) یعنی '' حرام کردی گئی ہیں تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور تمہاری بھتیجیاں اور تمہاری بھانجیاں اور تمہاری مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا اور تمہاری بہنیں رضاعت سے اور مائیں تمہاری بیویوں کی اور تمہاری بیویوں کی بیٹیاں جو تہماری گودوں میں (پرورش پا رہی) ہیں ان بیویوں سے جن سے تم صحبت کر چکے ہو اور اگر تم نے صحبت نہ کی ہو ان بیویوں سے تو کوئی حرج نہیں تم پر (ان کی بیٹیوں سے نکاح کرنے میں) اور(حرام کی گئیں) بیویاں تمہارے ان بیٹوں کی جو تمہاری پشتوں سے ہیں اور(یہ بھی حرام ہے) کہ جمع کرو تم دو بہنوں مگر جو گزر چکا ( سو وہ معاف ہے) یقینا اللہ بہت بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہے۔ اور (حرام ہیں) خاوندو والی عورتیں مگر ( کافروں کی وہ عورتیں) جو تمہارے ملک میں آ چکی ہیں فرض کیا ہے اللہ نے ان (احکام کو) تم پر ۔'' ان کے علاوہ عورتوں کے ساتھ شادی کرنا جائز ہے جیسا کہ اللہ تعالی فرمایا: '' ﴿وأُحِلَّ لَكُمْ مَا وَرَاءَ ذَلِكُمْ﴾ ( ) '' اور حلال کر دی گئی ہیں تمہارے لئے ماسوا ان کے ۔ ''
تو پتا چلا کہ آدمی کیلئے اپنے بہنوئی کی اس بیٹی سے شادی کرنا شرعا جائز ہے جو اس کی بہن کے علاوہ اس کی دوسری بیوی سے ہے اور اس میں کسی قسم کی کوئی حرمت نہیں ہے؛ کیونکہ اس آدمی کا لڑکی کی بہن کا ماموں ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ یہ اس کا بھی ماموں ہے، بلکہ وہ صرف اپنی بھانجی کا ہی ماموں ہے؛ بھانجی کی علاتی بہن اس کی بھانجی نہیں ہے، اس وجہ سے تحریم اس کی طرف سرایت نہیں کرے گی؛ کیونکہ شریعتِ مطہرہ نے بھانجی کی بہن ہونے کو آدمی پر حرام ہونے کا سبب قرار نہیں دیا۔
اس بناء پر ثابت ہوا آپ کیلئے اپنے بہنوئی کی اس بیٹی سے شادی کرنا جائز ہے، کیونکہ وہ بیٹی آپ کی بہن سے نہیں ہے، بلکہ اس کی دوسری بیوی سے ہے؛ اور آپ کا اپنی بھانجی کا ماموں ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپ اس کی علاتی بہن کے بھی ماموں ہیں، بلکہ آپ صرف اپنی اسی بھانجی کے ماموں ہیں جسے آپ کی بہن نے جنم دیا ہے یا دودھ پلایا ہے۔

والله سبحانه وتعالى اعلم ۔

 

Share this:

Related Fatwas