وہ اوقات جن میں نماز کی ادائیگی مکروہ ہوتی ہے
Question
وہ کون سے اوقات ہیں جن میں نماز پڑھنا مکروہ ہوتا ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد ! ان اوقات کو فقہاء عظام نے اوقات مکروہ کا نام دیا ہے۔ آئمۂ حنفیہ، شافعیہ اور حنابلہ کے نزدیک یہ تین اوقات ہیں: طلوع آفتاب کا وقت، یہاں تک کہ ایک یا دو نیزوں تک بلند ہو جائے؛ سورج جب بالکل آسمان کے درمیان میں ہو یہاں تک کہ ڈھل جائے؛ اور جب اتنا زرد ہو جائے کہ اسے آنکھ سے دیکھا جا سکے یہاں تک کہ غروب ہوجائے۔
مالکیہ کے نزدیک دو وقت ہیں:وقتِ طلوع اور شام کے وقت جب سورج زرد ہوجائے۔ اور جب بالکل آسمان کے درمیان میں ہو تو ان کے نزدیک مکروہ نہیں ہے۔
اس بات پر علماء کا اتفاق ہے کہ ان اوقات میں کوئی بھی نفل نماز ادا کرنا مکروہ ہے؛ اور شافعیہ کے نزدیک بھی ان اوقات کے میں بالکل نماز منعقد نہیں ہوسکتی مگر جس نماز کا سبب اس کے ساتھ ملا ہوا ہو جیسے نماز" خسوف اور کسوف " (سورج گرہن اور چاند گرہن ) اور سببِ سابق والی نماز؛ جیسے تحیۃ الوضوء اور تحیۃ المسجد، ایسی نمازوں کو انہوں نے مکروہ اوقات میں ادا کرنے کی اجازت دی ہے۔ بخلاف اس نماز کے جس کا سبب لاحق ہو، جیسے نمازِ استخارہ، اسے مکروہ اوقات میں ادا نہیں کیا جاسکتا۔
والله سبحانه و تعالى اعلم۔