مکروہ اوقات میں حرم مکی کے اندر نفل...

Egypt's Dar Al-Ifta

مکروہ اوقات میں حرم مکی کے اندر نفل نماز ادا کرنا

Question

کیا میں حرم مکی میں کسی بھی وقت چاہوں تو نفل نماز ادا کر سکتا ہوں؟ 

Answer

الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! حرم مکی کے اندر دن رات کے کسی بھی حصے میں نفل نماز ادا کرنا جائز ہے چاہے نفل نماز کا سبب مقدم ہو، مؤخر ہو یا مقارن ہو۔ اسی قول پر فتوی ہے۔ شیخ زکریا انصاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مکہ کے اندر اور تمام حرم کے اندر ان پانچ اوقات میں کسی بھی وقت نماز پڑھنا مکروہ نہیں ہے اس کی دلیل یہ حدیث پاک ہے: '' يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ لا تَمْنَعُوا أَحَدًا طَافَ بِهَذَا الْبَيْتِ وَصَلَّى أَيَّةَ سَاعَةٍ شَاءَ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ'' رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَغَيْرُهُ، وَقَالَ: حَسَنٌ صَحِيحٌ یعنی اے بنی عبدمناف کسی کوئی بھی منع نہ کرو جو اس گھر کا طواف کررہا ہوں اور دن رات کے کسی بھی وقت میں نماز پڑھ رہا'' اس لیے کہ اس میں نماز پڑھنے کی فضیلت زیادہ ہے تو کسی بھی حالت میں مکرو نہیں ہوگی ہاں خلاف اولی ہوگی تاکہ اختلاف سے بچا جا سکے، جیسا کہ"مُقْنِعِ الْمَحَامِلِيِّ" میں ذکر کیا گیا ہے۔([1])

امام خطیب شربینی فرماتے ہیں: مکروہ اوقات میں نفل نماز ادا کرنا مکروہ ہے مگر حرم مکی میں مکروہ نہیں ہے قولِ صحیح کے مطابق۔۔۔۔۔۔۔ پھر فرماتے ہیں:حرمِ مدنی میں دوسری جگہوں کی طرح مکروہ ہو گی۔([2])

 امام ابنِ نقیب شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حرم مکی میں نماز ادا کرنا مطلقا مکروہ ہے ہی نہیں۔([3])

والله سبحانه وتعالى اعلم۔

 
 


[1] "أسنى المطالب" (1/ 124)

[2]"مغني المحتاج" (1/ 312)

[3]"عمدة السالك" (74/1) 

Share this:

Related Fatwas