غیر اسلامی ممالک کا سفر کرنا

Egypt's Dar Al-Ifta

غیر اسلامی ممالک کا سفر کرنا

Question

غیر اسلامی ممالک کی طرف سفر کرنے اور وہاں رہنے کا کیا حکم ہے؟

Answer

غیر مسلم اکثریت آبادی والے ممالک کی طرف  سفر کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ سفر کا مقصد جائز ہو۔ جیسے حصولِ علم کی خاطر سفر کرنا، کام کرنے، تجارت کرنے، کمانے یا سیر وغیرہ کے لیے سفر کرنا، اور اسی طرح یہ بات بھی ملحوظِ خاطر ہو کہ مسلمان مسافر اپنے دین کے بارے میں محفوظ ہے کسی فتنے کا شکار نہیں ہو گا، اور اس کی جان اور عزت بھی محفوظ ہے، اسے یقین ہو کہ اسے اپنا دین چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا، یا اسے ایسا کام کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا جو شرعاً حرام ہو، جیسے شراب پینا یا غیر اخلاقی کام جن اللہ عز وجل نے منع فرمایا ہے جیسے زنا اور چوری وغیرہ، اور  وہ آزادی اور امن کے ساتھ  بغیر کسی رکاوٹ کے اپنے دینی شعائر ادا کر سکتا ہو یعنی وہ شرعی فرائض جن میں کوئی اختلاف نہیں، مثلاً فرض نمازوں کی ادائیگی وغیرہ، اگر یہ سب شرائط موجود ہوں تو مسلمانوں کے لیے غیر مسلم ممالک میں رہنا جائز ہے، اس کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ سے پہلے اپنے چچا سیدنا عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ کو مکہ  مکرمہ میں رہنے کی اجازت مرحمت فرمائی تھی کیونکہ آپ رضی اللہ عنہ کو اپنی جان کا اور اپنے دین میں فتنے کا ڈر نہیں تھا، اگر مسافر ان شرائط پر پورا نہ اترے تو اس پر یہ سفر حرام ہے۔

Share this:

Related Fatwas