ضرورتمندوں کا حج
Question
ضرورتمندوں اور ذہنی اور جسمانی طور پر معذور لوگوں کے فریضۂ حج کے بارے میں شریعتِ مطہرہ کا کیا حکم ہے؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وآلہ وصحبہ ومن والاہ۔ اما بعد! جو لوگ صرف جسمانی طور پر معذور ہیں اگر وہ مالی طور پر طاقت رکھتے ہیں تو ان پر حج کا وہی حکم ہوگا جو صحتمند انسان کا حکم ہے، چاہے خود ادا کرے یا کسی دوسرے سے کروائے؛ کیونکہ ارشاد باری تعالی ہے: ﴿وللهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا﴾ آل عمران: 97۔ یعنی:'' اللہ کیلئے فرض ہے لوگوں پر حج اس کے گھر کا جو طاقت رکھتا ہو وہاں تک پہنچنے کی''۔ اور یہی حال ذہنی طور پر معذور انسان کا ہے جس کی معذوری اسے شرعی تکلیف کی حد سے خارج نہ کرتی ہو، ان کی طرف سے حج صحیح ہو گا ان کا فرض ادا ہو جائے گا، چاہے وہ اپنے مال کے ساتھ حج کروائیں یا کسی دوسرے کے مال سے۔
اور جن کی ذہنی معذوری انہیں شرعی تکلیف سے خارج کردے، ان کا حج اور عمرہ اس صورت میں ادا ہو گا کہ انہیں خود ان مقدس مقامات پر لایا جائے اور وہ کسی دوسرے انسان کی مدد سے حج اور عمرہ کے ارکان اور شروط ادا کریں۔ اور جو علماء عظام افاقہ ہونے کی صورت میں ان پر فرضیت کے قائل ہیں ان کے نزدیک اگرچہ ان کا فرض ادا نہیں بھی ہوا تو بھی اس عمل کا ثواب ان کے نامۂ اعمال میں لکھا جائے گا۔
والله سبحانه وتعالى اعلم.